Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'جانم سمجھا کرو'

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اورماڑہ حملے میں ملوث شدت پسندوں کے بارے میں بلائی گئی پریس کانفرنس کے سنجیدہ ماحول میں جب سوالات کے دوران یہ پوچھا گیا کہ وہ کون سے عناصر ہیں جو کسی خاص موقعے پر ایران اور پاکستان کے تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے اپنی سفارت کاری کے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے مسکرا کر کہا کہ جانم سمجھا کرو۔
شاہ محمود قریشی کے اس جواب پر پریس کانفرنس میں موجود صحافی بھی اپنے قہقہوں پر قابو نہ رکھ سکے۔ 
ایران اور پاکستان کے تعلقات کے بارے میں سوال پوچھے جانے سے پہلے ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا انڈیا کی جانب سے ایسے واقعات میں ملوث ہونے کے امکان کو رد کیا جا سکتا ہے؟
اس پر وزیر خارجہ کا جواب تھا کہ ایسے عناصر ہیں جو پاکستان اور ایران کے تعلقات میں رخنہ اندازی کی کوشش کرتے رہتے ہیں اوران کے لیے ایک لفظ استعمال کیا جائے تو وہ سپائلرز یعنی کام کو بگاڑنے والے ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے افغانستان میں امن کے لیے جب بات آگے بڑھتی ہے تو سپائلرز درمیان میں آجاتے ہیں، اس بات کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ یہاں بھی ایسے ہی سپائلرز ہوں گے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہمارے تعلقات میں حالیہ بہتری آئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح پر دورے ہو رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کے اس جواب پر ایک صحافی سے سپائلرز کے بارے میں جب یہ سوال پوچھا گیا کہ وزیراعظم عمران خان  کے ایران کے دورے پر جانے سے تین چار دن پہلے یہ واقعہ پیش آیا اور اس سے قبل ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی اس طرح کا واقعہ ہوا تھا اور انڈین جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد پاکستانی آرمی چیف اور ایرانی صدر کی ملاقات ہوئی تھی جس کی پریس ریلیز پر تنازع کھڑا ہواتھا۔
سوال میں مزید پوچھا گیا کہ پاکستان کی طرف سے کہا گیاکہ کلبھوشن کی ایران میں موجودگی پر ملاقات میں بات ہوئی ہے، جبکہ ایران کی جانب سے انکار کیا گیا تھا  اور اب بھی ایسا ہو رہا تو آپ سمجھتے ہیں کہ کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں بنایا جا رہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ملاقاتیں تو ہوتی رہیں لیکن تعلقات بہتر نہ ہوں۔
اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تھوڑا سوچتے ہوئے کہا کہ لمبے سوال کا ایک جملے میں مختصر جوا ب دیا جائے تو وہ یہ ہے کہ 'جانم سمجھا کرو۔'
شاہ محمود قریشی کے جواب پر پریس کانفرنس میں موجود صحافیوں کے قہقہے بلند ہوگئے۔

شیئر: