Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین فوج کا دعویٰ اس کے لیے مذاق بن گیا

ہمالیہ کے پہاڑوں پر 'خیالی وحشی انسان' کے قدموں کے نشان دیکھنے کا دعوی اور اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا انڈین فوج کو مذاق بنا گیا ۔ 
پیر کو 60 لاکھ فالورز رکھنے والے انڈین آرمی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر چند تصاویر شائع کرکے کہا گیا کہ انڈین فوج کی ایک کوہ پیما ٹیم نے مہم کے دوران ہمالیہ میں مکالو بیس کیمپ کے علاقے میں برف پر خیالی وحشی انسان 'ژیٹی' کے قدموں کے نشانات دیکھے ہیں ۔  
'ژیٹی' ایک بڑے گوریلے جیسی مخلوق ہے جس کا ذکر اکثر جنوبی ایشیا کی دیو مالائی داستانوں میں ملتا ہے۔
'ژیٹی' کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں لیکن یہ فرضی کردار اس خطے میں اب بھی اپنی جانب کشش رکھتا ہے۔   
 

 

ٹویٹر صارفین بھارتی فوج کی جانب سے 'ژیٹی' کے قدموں کے نشانات دریافت کرنے کے بڑے دعوے پر یقین کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔
سابق بیروکریٹ اور سیاست دان شاہ فیصل نے ٹوئٹر پر انڈین آرمی کے اس دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'قدموں کے یہ نشان بتاتے ہیں یہ 'ژیٹی' لنگڑا تھا اور اس کی دوسری ٹانگ بالاکوٹ میں کیے گئے فضائی حملے میں ضائع ہو گئی تھی۔'
انڈین فوج کے سابق افسر تارن وجے نے ان تصاویر کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'بہت مبارک ہو، ہمیں آپ پر فخر ہے مگر براہ کرم، آپ انڈین ہیں اس لیے ژیٹی کو وحشی نہ کہیں۔ عزت دیتے ہوئے 'برفانی انسان' بھی کہہ سکتے ہیں۔'
یدرا نامی ایک اور ٹوئٹر صارف نے فوج کی ژیٹی والی تصویری ٹویٹ پر تبصرہ کیاہے کہ 'مودی جی کو ووٹ دینے باہر آیا ہوگا ۔'
 
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق 'ژیٹی' کے قدموں کے نشانات 9 اپریل کو دریافت ہوئے تھے تاہم بھارتی فوج نے مفروضوں میں موجود 'ژیٹی' کے قدموں کے نشانات سے مشابہت کے بعد پیر کو یہ تصویرٹوئٹر کے ذریعے دنیاکے سامنے لے کر آئی ۔
انڈین فوج کے دعوے کے خلاف سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی مزاحیہ مہم پر ردعمل دیتے ہوئے انڈین آرمی نے کہا کہ'ژیٹی'سے متعلق تصویری ثبوت متعلقہ ماہرین کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
انڈین فوج کا کہنا ہے کہ اس نے یہ تصاویر سامنے لانے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ لوگوں میں ماحول سے متعلق دلچسپی پیدا کی جا سکے ۔
''ژیٹی'جسے مہلک برفانی انسان بھی کہا جاتا ہے، ایک افسانوی مخلوق ہے جو کوہ ہمالیہ کے بالائی علاقوں میں رہتا ہے۔  لوگوں کی جانب سے 'ژیٹی' اور اس کے قدموں کے نشانات انڈیا، نیپال اور بھوٹان کے علاقوں میں دیکھنے کی کہانیاں اکثر سننے کو ملتی ہیں۔
سنہ 2013 میں ایک برطانوی محقق اس نتیجے پر پہنچے کہ ہمالیہ کا ژیٹی بھورے ریچھ کی ہی ایک نسل ہے۔
حالیہ برسوں میں 'ژیٹی' کی پراسراریت کو حل کرنے کے لئے بے شمار کوششیں کی گئیں۔  سنہ 2011 میں 50 برس قبل نیپال سے لندن بھیجی جانے والی 'ژیٹی'کی انگلی کا ڈی این اے کیا گیا۔  ڈی این اے رپورٹ کے مطابق یہ انگلی انسانی ہڈی تھی۔
سنہ 2013 میں اوکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر برائن سائیکس نے بالوں کے کچھ نمونوں کا تجزیہ کیا اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ قدیم برفانی ریچھ کے بالوں سے ملتے جلتے ہیں ۔
پروفیسر برائن سائیکس کا کہنا تھا کہ اس مفروضے کا ممکنہ جواب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ جانور برفانی ریچھ اور بھورے ریچھ کی نسل سے ہی تعلق رکھتا ہے۔  
 

شیئر: