Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’این آر او مانگنے اور دینے والے دونوں پر لعنت ‘

 
مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف کے لندن چلے جانے اور پارٹی کی تنظیم نو کے بعد ان کی وطن واپسی سے متعلق سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف 10 روز میں پاکستان آ جائیں گے۔
 لاہور میں پارٹی اجلاس کے بعد ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا  کہنا تھا کہ ’شہبازشریف واپس آئیں گے، کوئی خدشہ ہے تو ذہن سے نکال دیں، وہ دس دن پہلے گئے ہیں اور ہفتہ دس دن میں آجائیں گے۔‘
حکومت کے ساتھ ’ڈیل‘ یا این آر او سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’عمران خان اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ خود حقیقت بھول جاتے ہیں، آج عوام بھی پریشان ہیں کہ سچ کیا ہے۔‘
اس سےقبل نارووال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’جمہوریت آدھی رہ گئی ہے اس لیے وزیراعظم عمران خان سنبھل جائیں ورنہ آمریت کا خطرہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) تمام رہنماؤں کا بیانیہ یہ ہے کہ پاکستان اور اس کے ادارے آئین اور قانون کے مطابق چلنے چاہیں‘۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کون این آر او مانگ رہا ہے، عمران خان بتائیں ۔ این آر او مانگنے اور دینے والے دونوں پر لعنت ہے ۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی میں کوئی گروپ بندی نہیں اور نہ ہو سکتی ہے۔ نوازشر یف ، شہبازشریف ، احسن اقبال اور میرا بیانیہ ایک ہے ، کان کھول کر سن لیں ۔
شاہد خاقان نے کہا کہ عمران خان احتساب کرو ،ہم تمہارا بھی احتساب کریں گے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ بلا امتیاز احتساب ہو ۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ نواز ڈیل کی خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس پہلے ہی اطلاعات تھیں کہ شہباز شریف لندن سے واپس نہیں آئیں گے۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے ممتاز سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ شاید ن لیگ کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ اس اقدام سے ان کی خلاف نیب اور احتساب کی شدت کم ہو جائے گی اور کوئی راستہ نکل آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے نواز شریف بھی خاموش ہیں اور مریم نواز بھی جبکہ شہباز شریف لندن جا کر بیٹھ گئے ہیں، ایسے حالات میں کسی کو تو سامنے لانا تھا اورپارلیمانی پارٹی میں  خلا کو پر کرنا تھا۔
انگریزی اخبار پاکستان ٹو ڈے کے مالک اور ممتاز صحافی عارف نظامی کا کہنا تھا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر عہدہ چھوڑنا ہی تھا تو شہباز شریف نے پی اے سی کے چئیرمین شپ کے لیے حکومت سے اتنا جھگڑا کیوں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئی نامزدگیوں سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ شہباز شریف لمبے عرصے کے لیے ملک سے باہر رہیں گے اور یہ محض چند ہفتوں کی بات نہیں۔
 

شیئر: