پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم میں معروف صوفی بزرگ عبدالقادر جیلانی سے منسوب یونیورسٹی ’القادر‘ کا سنگِ بنیاد رکھنے کے موقع پر کہا ہے کہ وہ روحانیت کو سپر سائنس بنائیں گے اور ملک میں سائنس پر تحقیق کو فروغ دیں گے۔
اتوار کو سوہاوہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’عبدالقادر جیلانی نے روحانیت اور اسلام کا تعلق جوڑا تھا اور روحانیت کے اندر تحقیقات شروع کروائی تھیں۔‘
روحانیت کا لفظ بولتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی زبان تین بار پھسلی جس کے بعد سٹیج پر بیٹھے افراد نے ان کی تصحیح کی ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس یونیورسٹی میں اسلام اور سائنس میں تعلق پر تحقیق کو فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ابن عربی نام کا ایک بہت بڑا مسلمان صوفی تھا جس نے روحانیت اور سائنس پر تحقیق شروع کی تھی۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’روحانیت کو سٹڈی کرنے کی ضرورت ہے۔ کئی ملکوں نے اپنی یونیورسٹیز میں ایسے ڈیپارٹمنٹس بنائے ہیں جہاں صوفی ازم پر ریسرچ ہوتی ہے۔ ’پاکستان میں لوگ بزرگوں سے عقیدت رکھتے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اتنے بڑے صوفی حضرات آئے، داتا گنج بخش، بابافرید، بلے شاہ، میاں میر لیکن یہاں روحانیت پر کوئی ریسرچ نہیں ہے۔
وزیراعظم کے مطابق اس اقدام کا مقصد یہ ہے، ’جب کوئی اسلام کے بارے میں سوال اٹھائے جائیں گے تو ملک میں سکالرز ہوں گے جو دنیا کو جواب دے سکیں گے۔‘
انہوں نے کہا ’جس طرح اسلام پر حملے کیے جاتے ہیں اس کا جواب دینے کے لیے کوئی نہیں ہوتا۔‘
وزیراعظم ضلع جہلم کے سوہاوا کے بارے میں کہا کہ ’اس علاقے سوہاوا کو ترقی کا پہاڑ کہا جاتا ہے۔ یہاں ایک بابا نورالدین تھے جنہوں نے ستر سال چلہ کاٹا تھا اور وہ روحانی شخصیت تھے۔‘
یہی وجہ ہے کہ اس نئی یونیورسٹی کا نام ’روحانیت کے سپہ سالار عبدالقادر جیلانی کے نام پر رکھا گیا ہے۔‘
عمران خان کے مطابق عبدالقادر جیلانی کو محیّ الدین بھی کہا جاتا تھا کیونکہ انہوں نے مذہب اسلام کے لیے بہت کام کیا۔ تقریب سے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے بھی خطاب کیا ۔