Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'منتو' سعودی افطار دسترخوان کا لازمی جزو

دنیا کے ہرعلاقے میں رمضان کے دوران کچھ کھانے ایسے ہوتے ہیں جو کہ افطار یاسحری کے دسترخوان کا لازمی حصہ ہوتے ہیں، اسی طرح  کی ایک ڈش 'منتو' بھی سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں بہت زیادہ مشہور ہے۔
سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں 'منتو' افطار دستر خوان کا لازی حصہ ہے۔  'منتو' چین اور مشرق ایشیا کی ڈش ہے لیکن اب یہ سعودی عوام کی مرغوب ترین غذائوں میں شامل ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ چین کے شمالی علاقوں کے لوگ منتو بڑی رغبت سے کھاتے ہیں، جہاں چاول کے بجائے گندم کی کاشت ہوتی ہے۔

سعودی عرب میں 'منتو' نامی ڈش کب متعارف ہوئی اس کی صحیح تاریخ معلوم نہیں البتہ یہ بات بہت مشہور ہے کہ بخارا ، افغانستان اور مشرقی ایشیا کے لوگوں نے یہ ڈش سعودی عرب میں متعارف کرائی۔
یہ لوگ حج اور عمرے پر آتے تھے اس موقع پر 'منتو' خود بھی کھاتے اورمقامی لوگوں کو بھی پیش کیا کرتے تھے۔ اب یہ سعودی عرب کی مشہور ترین غذائوں میں شامل ہے۔
سعودی شہری ام یزید نے جریدے ’الیوم‘ سے بات چیت میں 'منتو' بنانے کی ترکیب بتائی۔ ان کے مطابق 'چار کپ آٹا اور ایک چمچ نمک ملا یا جائے، اس میں سوا کپ پانی شامل کرکے اسے گوندھا جائے اور پھر دس منٹ تک چھوڑ دیاجائے۔ پھر دوبارہ گوندھا جائے اور ایک گھنٹے تک یونہی چھوڑ دیا جائے تاکہ گوندھا ہوا آٹا ثقیل ہو جائے۔ ا س کے بعد آٹے کے سموسے نما پیڑے بنائے جائیں ان میں قیمہ، کالی مرچ ، نمک اور کتری ہوئی پیاز بھر لی جائے ، المنتو کو ہانڈی میں رکھنے سے قبل تیل کی ایک ہلکی سی تہ لگا لیں تاکہ المنتو چپکنے سے محفوظ رہے، پھر اسے 40 سے 60 منٹ تک بھاپ سے پکایا جائے۔'

شیئر: