Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف مذاکرات: چند معاملات پر اتفاق ہونا باقی ہے، وزارت خزانہ

پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں وزارت خزانہ اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان مزید قرض کے حصول کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن بعض معاملات پر اتفاق ہونا باقی ہے جس کے لیے مذاکرات کی مدت میں مزید دو روز کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق‘دورے پر موجود آئی ایم ایف مشن سے ہمارے مذاکرات میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور چھٹی کے دوران مذاکرات جاری رہیں گے’۔
مذاکرات کو جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات میں گزشتہ 10 روز سے کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا، لہذا چھٹیوں کے دوران بھی تبادلہ خیال جاری رکھا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چند معاملات پر ڈیڈلاک موجود ہے جس کو اگلے دو روز میں حل کردیا جائے گا کیونکہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ معاشرے کے غریب طبقے کو بھی تحفظ دینا ہے۔

ان دو روز کے دوران دونوں فریقین ان معاملات پر بات چیت کریں گے جس کے باعث مذاکرات آگے نہیں بڑھ رہے تھے۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کو حتمی شکل دینا ملک کی عوام کے لیے اہم ہے کیونکہ اس سے غریب طبقے کو تحفظ دیا جائے گا۔
جمعہ کو راولپنڈی میں زچہ و بچہ ہسپتال کے دورے پر وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام کو مہنگائی اور گیس اور بجلی کے بل میں اضافے کی صورت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو یہ مسائل اس وجہ سے پیش آئے کیونکہ قومی ادارے قرض کے بوجھ تلے دبے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ملک جلد ہی مشکل حالات سے باہر نکل آئے گا۔
وزیرِ اعظم کا نے مزید کہا، ’ہم نے قرضے اتارنے کے لیے نظام ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قرضوں کے اترنے تک قوم کو مشکل وقت برداشت کرنا ہوگا۔‘
تاہم آئی ایم ایف سے قرض لینے سے متعلق پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے عمران خان اور ان کی حکمتِ عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔  

شیئر: