لاہور ہائیکورٹ میں چینی باشندوں سے شادی کرنے والی مسلمان اور مسیحی لڑکیوں کی جانب سے تحفظ کے لیے دی جانے والی درخواست پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔
درخواست گزاروں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پر الزام عائد کیا کہ ہے کہ انہیں کئی گھنٹے ائیرپورٹ پر غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور اپنے چینی شوہروں کے ساتھ چین جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
جمعے کو ہائیکورٹ کے جج جسٹس سردار نعیم احمد نے صائمہ تبسم اور شبانہ عاشق کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وزارت خارجہ، چیف سیکرٹری پنجاب اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے عدالت عالیہ نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے 29 مئی کو جواب طلب کیا ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صائمہ تبسم نے لی یانگ چینگ سے رواں برس 25 جنوری, جبکہ شبانہ عاشق نے زو شو فینگ سے کرسچن قوانین کے تحت 18 جنوری کو شادی کی تھی۔
درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سات مئی کو چین جانے والے جہاز سے انہیں چینی شوہروں کے ہمراہ آف لوڈ کر دیا تھا اور اس کے بعد ان کے شوہروں کو زبردستی ان کے بغیر چین بھجوا دیا گیا۔
درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایف آئی اے حکام نے ان پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات قبضے میں لے رکھی ہیں اور پاک چین دوستی کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر شادیوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق ’ہم اپنے چینی شوہروں کے ساتھ خوش ہیں اور چینی شہریوں کے خلاف پروپیگینڈا جھوٹا ہے۔‘
وکیل کے مطابق درخواست گزاروں کو اپنے شوہروں کے ساتھ چین نہ جانے دینا پاکستانی آئین کے آرٹیکل 4 اور 25 کی خلاف ورزی ہے, لہذا ایف آئی اے کو خواتین اور ان کے چینی شوہروں کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں میں انکشاف ہوا تھا کہ چینی پاشندے پاکستانی لڑکیوں کو جھانسا دے کر چین لے جاتے ہیں، وہاں ان سے جسم فروشی کرواتے اور ان کے جسمانی اعضا فروخت کر دیتے ہیں۔
اس کے بعد پاکستان کے قانون ساز اداروں نے ایک درجن سے زائد ایسے افراد کو پاکستانی لڑکیوں کو شادیوں کا جھانسا دے کر چین لے جانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ان میں لاہور سے حراست میں لیے جانے والے آٹھ چینی شہری بھی شامل تھے۔
ایف آئی اے نے راولپنڈی سے بھی ایک گروہ کو گرفتار کیا تھا جو تجارت کی غرض سے پاکستانی لڑکیوں کو چین لے جاتا تھا۔