Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ چین میں پاکستانی لڑکیوں سے جسم فروشی نہیں کروائی جا رہی‘

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے گذشتہ چند ہفتوں میں درجنوں ایسے چینی باشندوں کو گرفتار کیا ہے جو پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ شادیاں رچا کر انہیں چین لے جا رہے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی رکا نہیں ہے۔
اس حوالے سے پاکستانی میڈیا پر متعدد خبریں گردش کر رہی ہیں جن کے مطابق چینی شہری شادی کی آڑ میں انسانی تجارت کر رہے ہیں اور یہاں تک کہا جا رہا ہے چین لے جاکر پاکستانی لڑکیوں سے جسم فروشی کروانے کے علاوہ ان کے اعضا بھی نکالے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے نے جمعے کو ایک بیان میں چینی شہریوں کی پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ شادی کی تصدیق کی ہے، تاہم شادی کرکے چین جانے والی لڑکیوں کے جسمانی اعضاء کی خرید وفروخت یا انہیں جسم فروشی کے دھندے پر مجبور کرنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
سفارت خانے کے بیان کے مطابق پاکستانی میڈیا میں‌ شائع ہونے والی رپورٹس من گھڑت اور افواہوں پر مبنی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے’قانونی طریقے سے سرحد پار شادی کرنے پر چین کا موقف بہت واضح ہے۔اگرکوئی ادارہ یا کوئی شخص انفرادی طور پر شادی کی آڑ میں کوئی جرم کرتا ہے تو چین پاکستان کی حمایت کرے گا کہ وہ اس پرکارروائی کرے۔‘
چینی سفارت خانے کے مطابق چین کی منسٹری آف پبلک سکیورٹی آف چائینہ نے پاکستانی اداروں کی معاونت کے لیے ایک تفتیشی ٹیم پاکستان بھیجی تھی تاکہ دونوں اطراف کے لوگوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔
بیان میں کہا گیا ہے’چین کی منسٹری آف پبلک سکورٹی کی تحقیقات کے مطابق چینی شہریوں کے ساتھ شادی کے بعد چین میں رہنے والی پاکستانی لڑکیوں سے ناتو جبری جسم فروشی کروائی جا رہی ہے اور نہ ہی ان کے جسمانی اعضا کی خرید و فروخت کی جا رہی ہے۔‘

یاد رہے کہ اس سے قبل 13 اپریل کو بھی چینی سفارت نے ایسی ہی افواہوں کی تردید کرنے کے لیے وضاحتی بیان جاری کیا تھا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میڈیا کو حقائق پر مبنی رپورٹس شائع کرنی چاہئیں اور یہ امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ پاکستان اور چین کے لوگ ان افواہوں پر کان نہیں دھریں گے۔
 

شیئر: