Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاہتا ہوں کہ کبھی سرحد کے پار بھی جاؤں: ایمی ورک

انڈیا سے تعلق رکھنے والی پنجابی گلوکار اور اداکار ایمی ورک کا کہنا ہے ان کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان آئیں۔
اردونیوز کے ساتھ ٹیلیفونک انٹرویو میں ایمی ورک نے کہا انھیں پاکستان سے مداحوں کے بہت زیادہ پیغامات بھی موصول ہوتے ہیں۔ 
انھوں نے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ کبھی سرحد کے پار بھی آنا ہو۔ میری پوری کوشش بھی ہے اور جب بھی موقع ملا میں ضرور آؤں گا۔‘ 
ایمی ورک کا کہنا تھا کہ پاکستان انڈیا کے بہتر تعلقات کی راہ میں بہت سے سیاسی معاملات حائل ہیں۔ میرے خیال میں تو سرحدیں ہونی ہی نہیں چاہییں، میں چاہتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام معاملات صحیح ہوں تو کم از کم دونوں طرف کے عوام کو ایک دوسرے کی فلمیں ہی دیکھنے کو مل جائیں گی۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’انٹرنینمنٹ ہے، سینیما ہے، فلمیں ہیں انہی سے پیار بھی بڑھتا ہے۔‘

ایمی ورک سونم باجوہ کے ساتھ تین فلموں میں کام کر چکے ہیں (تصویر:مکلاوا فلم پوسٹر)

27 سالہ ایمی ورک اس وقت انڈیا کے پنجابی سینیما اور فلم انڈسٹری کا اہم نام ہیں۔ انھوں نے سنہ 2015 میں سٹار کاسٹ امریندر گل اور سرگن مہتہ کے ساتھ پنجابی سینیما کی کامیاب فلم ’انگریج‘ سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا، ’حاکم‘ کا ان کا منفی کردار آج بھی بیشتر فلم بینوں کے ذہنوں پر نقش ہے۔ 
تاہم اس کے بعد وہ منفی کردار میں نظر نہیں آئے، لیڈ کے طور پر انھوں نے ’بمبو کاٹ‘، ’ارداس‘، نکا ذیلدار‘، ’نکا ذیلدار2‘ اور ’قسمت‘ جیسی سپرہٹ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ 
ایمی ورک کے حالیہ ریلیز ہونے والی فلم ’مکلاوا‘ میں بھی ان کے مدمقابل سونم باجوہ ہیں۔ ’نکا ذیلدار‘ اور ’نکا ذیلدار2‘ میں بھی انہوں نے ایک ساتھ کام کیا۔ 
سونم باجوہ کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ان کی یہ فلم تقریبا ڈھائی سال بعد ریلیز ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں پرانے زمانے کی منظرکشی کی گئی ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پرانے کچے گھروں کی فلم ہے، اس فلم میں ساٹھ کی دہائی کی زندگی دکھائی گئی ہے کہ اس زمانے میں لوگ کیسے کپڑے پہنتے تھے، کیا کھاتے اور کس قسم کے رسم و رواج تھے۔ اور ایک مکلاوے کے گرد کہانی گھومتی ہے۔‘ 
ایمی ورک کا کہنا تھا کہ سونم باجوہ کے ساتھ ان کی دیگر فلموں کی مقابلے میں یہ ایک مختلف فلم ہے۔ 

ایمی ورک کہتے ہیں کہ نئی نسل اپنی ثقافت سے دور ہوتی جا رہی ہے (تصویر: ایمی ورک/فیس بک)

ایمی ورک کا کہنا تھا کہ فلموں میں نئی نسل کو اپنی ثقافت دکھانا بہت ضروری ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ ’ہم مغربی تہذیب کو بہت زیادہ اپنا رہے ہیں اور اپنی ثقافت کو بھولتے جارہے ہیں۔  اس لیے میری ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ اپنی ثقافت اور تہذیب کو ضرور دکھایا جائے، جو لوگ بیرون ملک یا شہروں میں پلے بڑھے ان کو گاؤں دیہات کی ثقافت دکھانا بہت ضروری ہے۔‘  
فلم ’انگریج‘ کے منفی کردار ’حاکم‘ کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ والا ایمی ورک دوبارہ کسی فلم میں نظر نہیں آیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’وہ کردار فلم کی ضرورت تھی جو میں نے بخوبی نبھایا اور اب بھی جب کبھی موقع ملا میں اس قسم کا منفی کردار نبھانا چاہوں گا۔‘ 
ایمی ورک اپنی اکثر فلموں میں گیت بھی خود ہی گاتے ہیں، اس کے علاوہ وہ میوزک ویڈیوز بھی ریلیز کرتے رہتے ہیں، جن میں سنہ 2017 میں ریلیز ہونے والا گیت ’قسمت‘ بے حد مقبول ہوا تھا۔ 
اس حوالے ایمی ورک کا کہنا ہے کہ انھیں اداکاری سے زیادہ گلوکاری کرنا پسند ہے۔ ’یہ دونوں کام کر رہا ہوں لیکن میرا زیادہ دل گلوکاری میں لگتا ہے۔‘ 
فلم ’مکلاوا‘ کے تین گیت بھی ایمی ورک نے ہی گائے ہیں۔

ایمی ورک کا سنہ 2017 میں ریلیز ہونے والا گیت ’قسمت‘ بے حد مقبول ہوا تھا

پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے بارے میں ایمی ورک کہتے ہیں کہ انھوں نے بے شمار پاکستانی ڈرامے دیکھے ہیں، ’جب بھی پاکستانی‌ ڈرامہ دیکھا، خوشی محسوس ہوئی ہے۔‘ 
ان کا پاکستانی موسیقی کے بارے میں کہنا تھا کہ پاکستان نے بہترین گلوکار پیدا کیے ہیں۔ ’نصرت فتح علی خان سے لے کر راحت علی خان تک کئی ایسے فنکار ہیں جن کو سن کر انسپائریشن حاصل کی ہے۔‘ 
ایمی ورک کرکٹ میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ وہ سنہ 1983 کے ورلڈ کپ میں انڈیا کی ٹیم کو فتح یاب کروانے والے کپتان کپل دیو کی زندگی پر بنائی جانے والی ایک فلم میں بھی کام کر رہے ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ وہ ورلڈ کپ بھی انگلینڈ میں ہوا تھا اور یہ بھی انگلینڈ میں ہورہا ہے، ان کی پسندیدہ ٹیم انڈیا ہے لیکن وہ باقی تمام ٹیموں کے  لیےنیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ 

شیئر: