Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 الجزائر میں مصرسے بھی قدیم ا ہرام ، دنیا اس سے لاعلم ؟

اہرام کی تعمیر کا آغاز الجزائر میں ہوا اس کے بعد یہ طرز تعمیر مصر تک پہنچا ۔
    عمومی خیال یہ پایا جاتا ہے کہ ا ہراموں کی تعمیر کا آغاز مصرمیں فرعونوں کے دور سے ہوا ۔ مگرماہرین نے اب اس تصور کو رد کردیا ہے انکا کہنا ہے کہ مصر سے بھی قدیم ا ہرام الجزائر میں ہیں جن میں ایک ا ہرام کی اونچائی 260 میٹر سے بھی زیادہ ہے ۔ یہ ا ہرام انتہائی منفرد اور عجب و غریب ہے ۔ 
مصری ا ہراموں کو اتنی شہرت ملی کہ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ا ہرام صرف مصر میں ہی ہیں اور انکی تعمیر کا آغاز بھی مصر سے ہوا ۔ عرب نیوز ویب سائٹ "سائح " نے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اہرام کی تعمیر کا آغاز الجزائر میں ہوا اس کے بعد یہ طرز تعمیر مصر تک پہنچا ۔
الجزائر میں ایک سو کے قریب ایسے ا ہرام ہیں جو ابھی تک دنیا کی نظروں سے دور ہیں ۔ مصر ی اہراموں پر بننے والی ہالی وڈ کی فلمو ں نے انہیں غیر معمولی شہرت دی جس کے باعث دنیا میں مصر کو ا ہراموں کی سرزمین سمجھا جانے لگا ۔ 
الجزائر کے ماہرین آثار قدیمہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مصری ا ہراموں کو اس طرح دنیا کے سامنے پیش کیا گیا کہ عام تصور یہ قائم ہوگیا کہ ا ہراموں کی تعمیر کا آغاز مصر میں ہوا ۔ اس تصور نے دنیا کے سامنے اس حقیقت کو چھپا دیا کہ اصل اہرام کا آغاز کہاں ہوا ۔ معلوم نہیں ایسا کس لئے کیا گیا؟کیا دنیا کو اصل حقیقت سے دانستہ دور رکھا گیا ۔ اس کے کیا مقاصد رہے ، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
الجزائر میں صدیوں پرانے اہراموں کی منظم انداز میں دیکھ بھال نہ ہونے سے یہ امتداد زمانہ کے ساتھ ساتھ نابود ہونے لگے بلکہ اسے مجرمانہ غفلت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا حالانکہ قدیم ورثے کی حفاظت اور دیکھ بھال اعلی سطح پر کی جانی چاہئے تھی تاکہ دنیا ان کے وجود سے بھی باخبر رہے اور اقوام عالم کو یہ معلوم ہو کہ الجزائر میں عمرانی ترقی کا دور بہت قدیم ہے ۔ 
الجزائر کے طول و عرض میں اس وقت 100سے زائد اہرام قابل ذکر ہیں ۔ الجزائر کے علاقے " تیبازہ" اور" باتنہ " کے علاوہ وادی " التافنہ " اور " تلمسان" میں 2 انتہائی بڑے ا ہرام جبکہ ریاست " تیارت©" کے نواح میں 13 سے زائد ا ہرام ہیں جو مصری اہرام سے بھی قدیم ہیں ۔
الجزائر کے ا ہراموں کی تاریخ قبل از مسیح کی ہے یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت سے قبل یہاں اہرام کی تعمیر کا رواج تھا۔ الجزائر کے مغربی علاقے میں اہراموں کی کثرت ہے ۔
" بربروں " کے دور کی باقیات اہراموں کی صورت میں آج بھی دنیا کے سامنے موجود ہے جن کی طرز تعمیر اس قدر عجیب و غریب ہے کہ انہیں دیکھ کر ماہرین تعمیرات بھی حیران ہیں کہ اس دور میں جب محض افرادی قوت پر ہی انحصار کیا جاتا تھا کس طرح اس قدر اونچے اہراموں کو تعمیر کیا گیا ہوگا ۔ آج بھی الجزائر کے مقامی اور غیر ملکی ماہرین ان اہراموںکے اسرار و روموز کو کھوج نہیں سکے جنہیں صدیوں قبل ان لوگوں نے تعمیر کیا تھا ۔ ماہرین آثار کےلئے آج بھی الجزائر کے اہرام یک معمہ بنے ہوئے ہیں کیونکہ انکی تعمیر اس قدر پیچیدہ طریقے سے کی گئی ہے کہ انہیں دیکھ کر اندازہ نہیں ہوتا کہ محض انسانی ہاتھوں سے اتنے عظیم الشان اہرام تعمیر کئے گئے تھے ۔
الجزائر کے ایک محقق اور اسکالر"بشیر صحراوی" کا کہنا ہے کہ ریاست تیارت میں 13ا ہرام ہیں جن کی تاریخ انتہائی قدیم ہے ۔ یہ اہرام بادشاہ " نومیدیا " کے عہد سے بھی قبل کے ہیں جو تیارت شہر سے 30 کلو میٹر دور 2 مجموعوں کی شکل میں آج بھی موجود ہیں ۔ ہر مجموعہ دوسرے سے 6 کلو میٹر دور ہے ۔ 
" جبل الخضر" ( سبز پہاڑ ) کے علاقے میں 3ا ہرام ہیں جبکہ جبل عروی کے علاقے میں 10 ا ہرام ہیں جن کی بنیاد چوکور شکل کی ہے ۔ اہرام کا قطر 12 سے 46میٹر جبکہ اونچائی 18میٹر ہے ۔ زیادہ تر الجزائر کے اہرام غاروں کی صورت میں تعمیر کئے گئے ہیں جن کے بارے میں علامہ ابن خلدون نے اپنے مشہور مقدمے میں ذکر کیا ہے ۔
ریاست باتنہ میں 3 سو برس قبل از ولادت مسیح کے اہرام بھی ہیں جو موریشس کے بادشاہ النومیدی کے دور کے ہیں جبکہ ریاست تیبازہ میں جبل السحنہ میں بھی اہراموں کا سلسلہ موجود ہے ۔الطوارق قبائل کی ملکہ" تین ھینان" جس کا دور 4 سو برس قبل از میلاد ہے کے زمانے میں ابالیسا اور الھقار علاقے کے جنوبی جانب تعمیر کئے گئے اہراموںکی باقیات آج بھی موجود ہیں ۔ 

شیئر: