Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت مخالف جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ

رائے ونڈ میں ہونے والی اس ملاقات میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما بھی شریک تھے
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اس امر پر اتفاق کیا گیا ہے کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ایک مشترکہ لائحہ عمل کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے بات کی جائے گی۔
اتوار کے دن مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ جاتی امرا رائے ونڈ میں ہوئی۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ حکمت عملی کا دائرہ اُن سیاسی جماعتوں تک بھی پھیلایا جائے گا جنہوں نے حکومت کے قیام میں اسے ووٹ دیا تھا تاہم وہ بھی حکومتی پالیسوں سے اتفاق نہیں کررہی۔
اس اعلامیے میں اعلیٰ عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے خلاف حکومتی ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مریم نواز اور بلاول بھٹو نے ریفرنس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جج صاحبان کے خلاف ریفرنس بد نیتی پر مبنی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
دونوں رہنماؤں نے سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ گرفتار اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔
اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اپوزیشن رہنماؤں کےخلاف مقدمات ،ملکی معیشت، قومی بجٹ، ٹیکس اور مہنگائی کی شرح سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی دعوت پر ان سے ملاقات کے لیے اپنی پارٹی کے رہنماؤں کے ہمراہ جاتی امرا گئے۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے درمیان یہ دوسری باضابطہ ملاقات ہے۔
واضح رہے کہ مریم اور بلاول کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب دونوں کے خاندان نیب مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ملاقات سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز نے انہیں کھانے کی دعوت دی ہے جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کو مل کر ’آئی ایم ایف کے بجٹ‘ کو روکنا اور پاکستان کو ’معاشی خود کشی‘ سے بچانا ہے۔
پی ٹی آئی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک میں انسانی اور جمہوری حقوق، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی خطرے میں ہے اور پیپلز پارٹی ملک میں جمہوری اور آئینی حقوق اور آزادی اظہار کے لیے اپنی آواز بلند کرتی رہے گی۔
آصف زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ حکومت ان کی پوری پارٹی اور خاندان کو بھی جیل میں ڈال دے تو وہ لاپتہ افراد، فوجی عدالتوں، انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے حوالے سے اپنا موقف تبدیل نہیں کریں گے۔
 بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے عوام، مزدور اور کسان دشمن بجٹ کے خلاف سڑکوں پر نکلے گی۔ 

بلاول کے والد آصف علی زرداری اس وقت نیب کی حراست میں ہیں (تصویر: اے ایف پی)

کیا دونوں جماعتوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے؟
مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کی مجوزہ ملاقات پر اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے ساتھ  گفتگو میں تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اپوزیشن کو جس دباؤ کا سامنا ہے اس میں اس ملاقات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن دکھائی یوں دیتا ہے جیسے ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اعتماد کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ایک پس منظر ہے کہ ماضی میں دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے کو ’دھوکے‘ دیے ہیں۔
ن لیگ سمجھتی ہے کہ میثاق جمہوریت کے بعد پیپلز پارٹی نے این آر او کر کے اس کی روح کو نقصان پہنچایا، جبکہ پیپلز پارٹی کو میمو گیٹ کے معاملے پر ن لیگ سے شکوہ ہے۔ ججز کی بحالی کے معاملے پر بھی دونوں جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوئے تھے۔
مظہر عباس نے کہا کہ اب بھی شاید دونوں جماعتوں میں اعتماد کا فقدان ہے کہ اگر حکومت کے خلاف تحریک میں جائیں تو کوئی ایک ڈیل نہ کر لے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب مریم کے والد جیل اور بلاول کے والد نیب کی حراست میں ہیں تو اس ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، دونوں جماعتوں کو ادراک ہے کہ آنے والا وقت مزید سخت ہوسکتا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت ان کے خلاف طاقت کا بھر پوراستعمال کرنے جا رہی ہے اور مزید رہنماؤں کی گرفتاریاں بھی ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان بھی اے پی سی بلانے والے ہیں تو اس کے لیے دونوں جماعتوں کو تیاری بھی کرنا ہو گی۔

مولانا فضل الرحمن نے عید کے بعد کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا (اے ایف پی)

اس سے قبل گذشتہ ماہ مریم نواز بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر میں شرکت کر چکی ہیں۔ یہ افطار ڈنر زرداری ہاؤس اسلام آباد میں 19 مئی کو ہوا تھا جس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور شاہد خاقان عباسی سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے تھے۔ اس افطار ڈنر میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے عید الفطر کے بعد کل جماعتی کانفرنس بلانے اور علیحدہ علیحدہ احتجاج کرنے کا بھی کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کو اس ملاقات کی دعوت مریم نواز نے گذشتہ ماہ افطار ڈنر کے موقع پر ہی دے دی تھی، بلاول بھٹو زرداری نے لاہور آمد کے پروگرام سے آگاہ کیا  جس کے بعد مریم نے انہیں کھانے پرمدعو کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات سے متعلق مریم نواز نے نواز شریف اور شہباز شریف سے مشاورت بھی کی ہے۔ ملاقات کے ایجنڈے سے متعلق سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملاقات کا کوئی ایجنڈا طے نہیں کیا لیکن جب دو سیاسی رہنما ملتے ہیں تو سیاسی صورتحال پر ہی بات ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بجٹ اگر پاس ہو گیا تو عوام کے پاس کچھ نہیں رہے گا، دونوں رہنماؤں اس حوالے سے حکمت عملی پر ضرور غور کریں گے۔

گذشتہ منگل کو نیب کی ٹیم نے حمزہ شہباز کو حراست میں لیا تھا (تصویر: اے ایف پی)

پی ٹی آئی کا ملاقات پر ردعمل
مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کی مجوزہ ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے حکمران جماعت تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ دونوں جماعتیں احتساب سے بچنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہی ہیں۔
مریم اور بلاول پوری کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح اپنے والد صاحبان کی کرپشن کو بچایا جائے، اس لیے دونوں احتساب کے عمل کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔
عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ مریم اور بلاول کی ملاقات سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، دونوں جماعتوں کو لوٹ مار کا حساب دینا پڑے گا۔
مریم اور بلاول کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دونوں کے خاندان نیب مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مریم نواز کے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں قید کاٹ رہے ہیں اور کزن حمزہ شہباز نیب کی تحویل میں ہیں۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کے والد اور سابصدر آصف علی زرداری اور پھوپھو فریال تالپور بھی نیب کی حراست میں ہیں

 

شیئر: