Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ نے ایرانی میزائل سسٹم پر سائبر حملے کیے‘

امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ کے سائبر کمانڈ کی جانب سے ایران کے میزائل کنٹرول سسٹم اور جاسوسی نیٹ ورک پر سائبر حملے کیے گئے ہیں۔
امریکی اخبار'واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون گرائے جانے کے بعد ایران کے خلاف جوابی فوجی کارروائی کا حکم تو واپس لے لیا تھا تاہم امریکی سائبر کمانڈ کو خفیہ طور پر ایران میں سائبر حملوں کا اختیار دیا۔‘
امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ امریکی سائبر کمانڈ نے یہ آن لائن حملے ایرانی انٹیلیجنس گروپ کے خلاف کیے جس کے بارے میں امریکی حکام یہ کہہ رہے تھے کہ اس نے حالیہ ہفتوں میں خیلج میں تیل کے ٹینکروں پر حملے کیے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی سائبر کمانڈ کے اہلکار ان حملوں کی تیاری میں اگر مہینوں سے نہیں تو کئی ہفتوں سے ضرور مصروف تھے۔
اخبار کے مطابق ان کو اس معاملے سے متعلق معلومات رکھنے والے دو افراد نے بتایا کہ خلیج عمان میں تیل کے دو ٹینکروں پر حملوں کے بعد یہ سائبر حملے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کی تجویر پر کیے گئے۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے کہا ہے امریکہ نے وہی حربہ استعمال کیا جو پہلے ایران کرتا رہا ہے۔
وائٹ ہاﺅس اور سائبر کمانڈ نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تاہم وزارت دفاع کی ترجمان ایلیسا اسمتھ نے اعتراف کیا ہے کہ ’سائبر حملے ہماری پالیسی کا حصہ ہیں۔ یہ سیکیورٹی آپریشن کا اٹوٹ انگ ہیں۔ خفیہ اداروں کی سرگرمیوں اور سائبر سکیموں کے بارے میں کوئی گفتگو نہیں کرتا۔‘
 

امریکی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل سسٹم پر حملے پینٹاگون کی تجویز پر کیے گئے۔ فوٹو ایے ایف پی
امریکی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل سسٹم پر حملے پینٹاگون کی تجویز پر کیے گئے۔ فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران سائبر سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرانی ہیکرز نے خلیج میں موجود امریکی بحری بیڑے کے جہازوں پر نصب کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کرنے کی کوشش بھی کی۔
امریکی چینل  اے بی سی کے مطابق ایرانی ہیکرز نے امریکہ کے بنیادی ڈھانچے اور امریکی حکام کے خلاف سائبر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ پیر کو ایران پر مزید بڑی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری پروگرام نہیں چلا سکتا۔
ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’میں اس دن کے انتظار میں ہوں جب ایران سے پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور وہ ایک بہتر اور خوشحال ملک بن جائے گا۔ یہ جتنا جلدی ہو اتنا ہی بہتر ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان تاحال موجود ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ’ایران ہوشیار ہے اور اسے اپنے لوگوں کی پرواہ ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا ایران امیر ملک بن سکتا ہے اگر وہ اپنا نیوکلئر پروگرام چھوڑ دے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا آغاز چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی چینل این بی سی کے چک ٹوڈ کے ساتھ ’میٹ دی پریس‘ پروگرام میں صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جنگ ہوئی تو ایران کا نام و نشان مٹ جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ کے مطابق ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان تاحال موجود ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ٹرمپ کے مطابق ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان تاحال موجود ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انٹرویو میں ٹرمپ نے جمعرات کی رات کو ایران پر حملے کے حکم کو واپس لینے کے حوالے سے بھی بات کی تھی۔ انہوں نے وضاحت کی تھی کہ ان کی طرف سے حتمی حملے کا حکم نہیں دیا گیا تھا اور نہ ہی امریکی طیارے ایران پر حملے کے لیے فضا میں تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا طیارے فضا میں تھے تو ٹرمپ کا جواب تھا کہ ’طیارے ایران میں کئی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے بالکل تیار اور لوڈڈ تھے۔ لیکن پھر خیال آیا کہ بغیر پائلٹ کے ڈرون کو گرانے کے جواب میں انسانی جانوں کا ضیاع مناسب نہیں۔‘
ٹرمپ کے بیان کے ردعمل میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا تھا کہ ایران کے خلاف امریکی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ہم امریکہ کو ایران کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ایران امریکہ کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔‘
امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اس وقت بہت زیادہ اضافہ ہوا جب گزشتہ جمعرات کو ایران نے امریکی ڈرون طیارہ مار گرایا تھا۔  

شیئر: