Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون جو ’ایک ہزار لڑکوں کے برابر‘ کام کرتی ہیں

جنوبی کوریا میں زیر تعلیم ایک سعودی خاتون آلاءمندورة کے رستوران کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں جس پر نہ صرف کوریائی عوام بلکہ سفارت کار بھی تبصرے کر رہے ہیں۔
ان کے رستوران کا نام ’ آل ان اے کپ‘ ہے۔ سعودی خاتون آلاءمندورة نے نیوز ویب سائٹ نیوز 24 کو بتایا کہ ریستوران میں سعودی کھانوں کے علاوہ عربی قہوہ اور عرب دنیا کی معروف مٹھائیاں بھی تیار کرکے پیش کی جاتی ہیں۔
ان کھانوں کے لیے ہفتے بھر کا مینیو تیار کیا جاتا ہے۔ آلاءمندورة نے بتایا کہ وہ کھانوں کے ساتھ سعودی ثقافت متعارف کرا رہی ہیں۔ ریستوران کے بیشتر گاہک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے طلبا ہیں۔

 آلاءمندورة کے مطابق شروع میں کورین زبان نہ جاننے سے مقامی لوگوں کی میزبانی میں دشواری پیش آئی تاہم اب ایسا نہیں ہے۔ 
 آلاءمندورة 2012 سے کوریا میں مقیم ہیں۔ انہوں نے ابتدائی آٹھ ماہ تک کورین زبان سیکھی۔
 2015 انہوں نے بزنس مینجمنٹ میں ماسٹرز کیا۔ آلاءمندورة جلد ہی ایک اور ریستوران کھولنے والی ہیں تاکہ گھریلو خواتین، طالبات اور مزدور پیشہ خواتین کی خدمت کی جاسکے۔
 سوشل میڈیا پر صارفین کا کہناہے کہ ’آل ان اے کپ‘ کے کھانوں کے نرخ معقول ہیں۔
بدر العساکر نامی ایک صارف نے ٹویٹ کیا’ سعودی طالبہ آلاءمندورة نے کورین کے دل جیت لیے، سعودی ثقافت کو اجاگر کیا اور سعودی کھانے پیش کرکے اپنے وطن کا خوبصورت تعارف کرایا۔‘

فہد المشہوری نے ٹویٹ کیا کہ سعودی ریستوران نے دل جیت لیے۔
وائل الغامدی نے جذباتی ٹویٹ میں کہا کہ دعا ہے کہ’ اللہ آلاءمندورة کی مدد کرے۔ یہ ایک ہزار لڑکوں کے برابر ہے۔ صبر، مہم جوئی اور دور اندیشی کی روشن مثال ہے۔ پردیس میں دیس کا اس انداز سے تعارف قابل قدر ہے۔‘
سوزانا نے تحریر کیا کہ’ ہمیں تم پر فخر ہے، تم جیسی عرب خواتین ہی کی ہمیں ضرورت ہے۔‘
ریح الشمال نے اپنا تاثر دعائیہ جملے میں بیان کیا۔ انہوں نے تحریر کیا کہ تم سچ مچ محب وطن ہو۔ اللہ تمہاری حفاظت کرے۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول آنے والے اس ریستوران کا رخ ضرور کرتے ہیں، سیول میں مقیم سفارتکاروں کا بھی یہ پسندیدہ ریستوران بن گیا ہے۔

شیئر: