Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایسا عقلمند سمگلر ڈھونڈے سے نہیں ملے گا‘

مسلم لیگ (ن ) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ کی گرفتاری سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا پر بدستور موضوع بحث ہے۔ کیا رانا ثناءاللہ کی گرفتاری سیاسی انتقام ہے ؟۔انہیں حکومت کی مخالفت کی سز دی جا رہی ہے یا یہ کہ نئے پاکستان میں کوئی بھی آئین اور قانون سے بالاتر نہیں۔ یہ وہ سوالات ہیں جس پر سوشل میڈیا میں تبصرے کئے جا رہے ہیں ۔ 
بظاہر یہ بات اتنی آسانی سے ہضم ہونا مشکل ہے کہ ایک سابق وزیرجو صرف رکن قومی اسمبلی ہی نہیں بلکہ ملک کی بڑی سیاسی پارٹی کے سب سے بڑے صوبےکا سربراہ بھی ہو اور اس نے نجی ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز کے دوران اپنی گرفتاری کے خدشے کا اعلان بھی کر رکھا ہو،کیا یہ قیاس  جا سکتا ہے کہ وہ منشیات کی اتنی بڑی مقدار گاڑی میں رکھ کر سڑکوں پر گھوم رہا ہو گا۔ اسے نرم سے نرم الفاظ میں حماقت ہی کہا جا سکتا ہے۔ 
 معروف صحافی اور تجزیہ نگار سید طلعت حسین نے رانا ثناءاللہ کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی کی نقل پوسٹ کرنے کے ساتھ ٹوئٹ کی کہ ’ایسا عقلمند ہیروئن ا سمگلر ڈھونڈے سے نہیں ملے گا جو فیصل آباد سے لا ہورمال اپنی گاڑی میں موٹروے کے راستے اپنی موجودگی میں لے جانے کی کوشش کر رہا ہو،۔
 معروف صحافی انصار عباسی نے ٹوئٹر پر لکھا دنیا کہاں جا رہی ہے اور ہم کہاں جا رہے ہیں؟ اب بھینس چوری کے مقدمہ کی کمی رہ گئی ہے۔
ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ’ کہیں چپ نہ ہونے پر رانا ثنا اللہ کے خلاف چرس ڈال کر گرفتار کرنے کا پرانا نسخہ تو استعمال نہیں کیا گیا،۔
 پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، پہلے بھی ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کے والد چوہدری ظہور الہی کے خلاف بھینس چوری کا مقدمہ درج ہوا تھا۔ اسی طرح معروف سیاستدانوں محمود علی قصوری، اصغر خان اور جاوید ہاشمی کے خلاف بھی آئی بی کی گاڑی سے پرزے چرانے اور حملہ کرنے کا مقدمہ درج ہوا۔
ایف آئی آر میں کیا ہے؟
انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کی جانب سے ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مخبر کے ذریعے اطلاع ملی تھی کہ رانا ثنا اللہ جو منشیات ا سمگلنگ میں ملوث ہیں۔ اپنی گاڑی میں بڑی مقدار میں منشیات چھپا کر لاہور لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں ایف آئی آرکے مطابق جب رانا ثنااللہ کی گاڑی کو روکا گیا اور ان سے منشیات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اپنی سیٹ کے پیچھے رکھے نیلے رنگ کے سوٹ کیس میں ہیروئن کی موجودگی تسلیم کرکے سوٹ کیس کی زپ کھول کر منشیات کی نشاندہی کی۔

شیئر: