Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنکیانگ میں مسلمانوں کے ساتھ ’امتیازی سلوک‘ مگر پاکستان چینی پالیسیوں کا حامی

چین کے مطابق مسلمانوں کو ’تربیتی مراکز‘ میں رکھنا شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے۔ فوٹو رؤئٹرز
اقوام متحدہ میں پاکستان اور دنیا کے 36 دیگر ممالک نے چین کے مغربی علاقے سنکیانگ میں مسلمانوں کے حوالے سے چینی حکومت کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے جبکہ 22 ممالک نے چین کی جانب سے مسلمانوں پر مبینہ پابندیوں اور ان کی نظر بندی کی مخالفت کی ہے۔
سنکیانگ اویغور نسل کا آبائی علاقہ ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں چینی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ نے گزشتہ برس کہا تھا کہ اس کے پاس اس حوالے سے ناقابل تلافی ثبوت موجود ہیں کہ سنکیانگ میں ایغور نسل کے 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو ان کی مرضی اور کسی مقدمے کے بغیر حکومتی مراکز میں نظر بند کیا جا رہا ہے۔  


اویغور مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہیں چینی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فوٹو رؤئٹرز

تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ہنر سکھانے کے مراکز یا ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز ہیں جہاں مسلمانوں کی سوچ تبدیل کرتے ہوئے شدت پسندی سے نمٹا جائے گا۔‘
چینی حکام کا ماننا ہے کہ سنکیانگ کے مسلمانوں کو ’تربیتی مراکز‘ میں رکھنا اسلامی شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے۔
خیال رہے کہ روان ہفتے دنیا بھر سے مختلف ممالک کے 22 سفیروں جن میں زیادہ تعداد یورپی سفیروں کی تھی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو ایک خط لکھتے ہوئے سنکیانگ میں چینی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اس کے جواب میں پاکستان سمیت دنیا کے 37 ممالک نے انسانی حقوق کی کونسل کو خط لکھتے ہوئے انسانی حقوق کے حوالے سے چین کی پالیسیوں کی تعریف کی۔


خط کے مطابق چین کا دہشت گردی کے چیلیج کا سامنا ہے۔ فوٹو رؤٹرز

 اس خط میں لکھا گیا کہ ’انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرناک چیلنج کا سامنا کرنے والے چین نے سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندانہ سوچ کے خاتمے کے لیے خاصا کام کیا ہے جس میں ووکیشنل تعلیم اور ٹریننگ سینٹرز کا قیام بھی شامل ہے۔‘
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’سنکیانگ میں امن و امان بحال ہو گیا ہے اور یہاں تمام نسلی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں۔ اس علاقے میں گزشتہ تین برس سے کوئی دہشت گرد حملہ نہیں ہوا، اب یہاں لوگ اپنے آپ کو پہلے سے زیادہ خوش اور محفوظ تصور کرتے ہیں۔‘


خط میں لکھا ہے کہ سنکیانگ میں لوگ پہلے کی نسبت زیادہ خوش ہیں۔ فوٹو رؤئٹرز

چین سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کی ہمیشہ سے ہی تردید کرتا رہا ہے۔ جمعے کو انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین 37 ممالک سے ملنے والی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

شیئر: