Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا بھر میں ایڈز سے ہلاکتوں کی تعداد میں 33 فیصد کمی‘

2018 کے دوران ایک لاکھ 60 ہزار بچے ایچ آئی وی کا شکار ہوئے۔ فائل فوٹو روئٹرز
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2010 کے مقابلے میں ایڈز کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں گذشتہ سال ایک تہائی کمی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این ایڈز‘ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ایڈز کے سبب ہلاکتوں کی تعداد گذشتہ سال سات لاکھ 70 ہزار تک گر گئی ہے جو کہ 2010 کے مقابلے میں 33 فیصد کم ہے۔
 تاہم ادارے نے خبردار کیا کہ ایڈز کی بیماری کے خاتمے کی عالمی کوششیں فنڈ کی کمی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 3.79 کروڑ افراد ایچ آئی وی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ان مریضوں میں سے تقریباً 2.33 کروڑ کو کسی حد تک ’انٹیریٹورل تھراپی‘ تک رسائی حاصل ہے۔
 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایڈز کے سبب 2017 میں مرنے والے آٹھ لاکھ افراد کے مقابلے میں یہ تعداد 2018 میں ساتھ لاکھ 70 ہزار تک گر گئی ہے۔  یہ تعداد 2010 میں ہونے والے 12 لاکھ اموات کے  مقابلے میں ایک تہائی کم ہے۔

’یو این ایڈز‘ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر گونیلا کارلسن اقوام متحدہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہی ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

رپورٹ میں ایڈز کے خلاف عالمی جنگ کی کمزوریوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ ’یو این ایڈز‘ کے مطابق ایڈز سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے براعظم افریقہ میں اس بیماری سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں جاری دہائی میں بہت ذیادہ کمی ہوئی ہے۔ تاہم مشرقی یورپ میں ایڈز سے ہلاکتوں کی تعداد میں پانچ فیصد جبکہ شمالی افریقہ میں نو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
’یو این ایڈز‘ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر گونیلا کارلسن کا کہنا ہے کہ ایڈز کی بیماری کے خاتمے کے لیے دنیا کو سیاسی قیادت کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ’اگر ہم بیماری کے بجائے افراد کو فوکس کریں تو ایڈز کا خاتمہ ممکن ہے اور ایڈز سے متاثرہ افراد تک رسائی کے لیے انسانی حقوق کی بنیاد پر اپروچ اختیار کی جائے۔‘
دہائیوں پر محیط تحقیق کے بعد بھی ایچ آئی وی کے وائرس  کا کوئی علاج یا ویکسین ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے۔ اسی کی دہائی سے اب تک ایڈز نے آٹھ کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ اس سے اب تک 3.5 کروڑ کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے آدھے سے زیادہ نئے مریض اس مرض میں انجکشن کے ذریعے منشیات کے استعمال، ہم جنس پرستی، خواجہ سراؤں اور سیکس ورکرز سے جنسی تعلق کی وجہ سے مبتلا ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان سب کے باوجود ایج آئی وی کے خطرے کا سامنا کرنے والی 50 فیصد سے زیادہ آبادی تک ایچ آئی وی سے روک تھام کی سروسز کی رسائی ہوئی ہے۔
یو این کی رپورٹ کے مطابق بچے بھی ایچ آئی وی کے خطرے کا سامنا کرنے والے گروہوں میں شامل ہیں اور 2018 کے دوران ایک لاکھ 60 ہزار بچے ایچ آئی وی کا شکار ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 3.79 کروڑ افراد ایچ آئی وی کے مرض میں مبتلا ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

 اگرچہ یہ تعداد 2010 میں اس وائرس میں مبتلا ہونے والے بچوں کے تعداد کے مقابلے میں 41 فیصد کم ہے تاہم یہ 40 ہزار کا کی اس تعداد سے بہت زیادہ ہے جو کہ مختلف ممالک نے 2018 کے لیے ٹارگٹ رکھا تھا۔
 رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بیماری کے خاتمے کے لیے اب تک کی جانے والی پیش رفت کو سیاسی عزم اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے۔
گذشتہ سال ایڈز کی روک تھام کے لیے 19 ارب ڈالر کی رقم مہیا کی گئی جوکہ 2020 تک کے لیے ضروری 26 ارب ڈالر کے مقابلے میں سات ارب ڈالر کم ہے۔

شیئر: