Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ کچھ ہی دن ہیں پھر ہم سب خاندان والے اکھٹے ہوں گے‘

سعودی عرب جانے سے پہلے ظاہر اللہ کی اپنے بچوں کے ساتھ لی گئی تصویر (تصویر:عرب نیوز)
 حافظ اللہ ظاہر حسین کا سب سے چھوٹا بیٹا ہے، اس کی پیدائش سے پہلے اس کے والد سعودی عرب روزگار کی غرض سے گئے۔
وہ اس وقت شیر خوار بچہ تھا جب 2012 میں ان کے والد ٹرک چلاتے ہوئے ایک گاڑی سے ٹکرائے، اس حادثے میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
چار افراد کو مارنے کے جرم میں ظاہر حسین کو سزا ہوئی تھی، جب جج نے ظاہرحسین کا کیس سنا تو انہوں نے  رہائی کے لیے 13 لاکھ ریال کی دیت دینے کا حکم کیا۔ اتنی بڑی رقم ٹرک ڈرائیور ظاہر اللہ کے خاندان کے لیے ادا کرنا ناممکن تھی۔
ٹرک ڈرائیور ظاہر حسین اپنی حاملہ بیوی کو پشاور میں چھوڑ کر اچھی نوکری کی تلاش میں سعودی عرب آئے تھے، وہ گذشتہ سات برس سے مکہ کے ایک جیل میں قید تھے۔
ظاہرحسین کے ایک دوست حزب اللہ خان نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیت کی رقم کے لیے انہوں نے سعودی عرب کے شاہی عدالت سے رجوع کیا اور وہاں سے ان کو مثبت جواب ملا۔
لیکن شاہی عدالت تک پہنچنے کا سفر آسان نہیں تھا۔
ظاہر حسین کی قید کی خبر جب ان کے گھر پہنچی تو شدت غم سے ان کے والد انتقال کر گئے۔

ظاہر حسین کی والدہ کہتی ہیں کہ بیٹیے کی رہائی پر شاہ سلمان کو دعائیں دیتے رہیں گے۔

عرب نیوز سے بذریعہ ٹیلی فون بات کرتے ہوئے ظاہر حسین کے بھائی ہدایت اللہ نے کہا ’ ہم نے پاکستان کی حکومت سے اپیل کی، مقامی ذرائع ابلاغ نے دیت کی رقم جمع کرنے کے لیے فنڈ سے متعلق خبریں چلائیں، لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔‘
ظاہر حسین کے خاندان کی امیدیں ختم ہوچکی تھیں، ہدایت اللہ کے مطابق انہوں نے سنا کہ سعودی بیت المال ان کی مدد کرسکتا ہے۔
’وہ کسی کی شکل اور قومیت نہیں دیکھتے بلکہ وہ ہر مستحق کی مدد کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’میں اپنے احساسات الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا، مجھے نہیں معلوم کہ میں سعودی عرب کے بادشاہ کا کیسے شکریہ ادا کروں۔‘
ظاہر حسین کی والدہ کہتی ہیں ’ہم ہمشہ شاہ سلمان کی لمبی زندگی اور صحت کے لیے دعا کرتے رہیں گے، انہوں نے میرا خواب سچ کر کے دکھایا، اب میں اپنے بیٹے کو دیکھ سکوں گی۔‘
ظاہر حسین کی سب سے بڑی بیٹی آفرین اب 11 برس کی ہے، اس کی اپنے والد کے ساتھ بچپن کی کوئی یاد نہیں۔
وہ کہتی ہے ’میں دروازے کی جانب دیکھتی ہوں اور انتظار کرتی ہوں کہ کب میرے والد گھر میں داخل ہوں گے۔‘

ظاہراللہ کا خاندان ان کا منتظر ہے۔ 

ہدایت اللہ کہتے ہیں کہ ان کا بھائی بچوں کو دیکھنے کے لیے بے چین ہے اور خاص طور پر وہ اپنے چھوٹے بیٹے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
’جب میرے بھائی جیل میں تھے تو وہ اردو نیوز اخبار میں ان سے متعلق  شائع ایک خبر میں اپنے بچوں کی تصویر کو دیکھتے تھے۔‘
ظاہر حسین کی رہائی کی خبر دو ہفتے پہلے سامنے آئی اور اب ان کا خاندان ان کو دیکھنے کا منتظر ہے۔
ہدایت اللہ کے مطابق ان کو امید ہے کہ ان کا خاندان اب زیادہ انتظار نہیں کرے گا۔
’ کچھ ہی دن ہیں پھر ہم سب خاندان والے اکھٹے ہوں گے۔‘

شیئر: