Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی بیت المال نے 13لاکھ ریال دیت ادا کر دی، پاکستانی ڈرائیور رہا

زہیر خان کے چار بچے گاؤں میں اس کے منتظر ہیں۔
سعودی عرب میں ایک عدالت نے پاکستانی قیدی کے ذمے واجب الادا 13لاکھ ریال دیت کی رقم ادا کیے جانے کے بعد اس کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ دیت کی رقم بیت المال سے ادا کی گئی۔
پاکستانی شہری زہیر خان گزشتہ 7سال سے سعودی عرب کی شمیسی جیل میں قید تھا۔
زہیر خان سعودی عرب میں ٹرک چلا رہا تھا جہاں سنہ 2012 میں مکہ مکرمہ سے طائف جاتے ہوئے ہائی وے پر اس کے ٹرک سے ایک کار ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 4 سعودی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی عدالت کے تحت متعلقہ ادارے نے  زہیر خان کی  مالی حالت کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کہ وہ  تنگ دست ہے اور کسی طور دیت کی رقم ادا نہیں کر سکتا۔ متعلقہ ادارے کی سفارش پر سعودی عدالت نے دیت کی رقم بیت المال سے ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔
 مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زہیر خان نے بتایا کہ اس کا تعلق پاکستان میں سابق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے ہے۔ وہ سعودی عرب میں ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام کرنے آیا تھا۔
زہیر خان کے مطابق اس کی ماہانہ تنخواہ 2 ہزار ریال تھی۔ حادثے کے دن کو یاد کرتے ہوئے زہیر خان نے کہا کہ ’3 دسمبر 2012 کو ٹرک پر سامان لوڈ کرکے مکہ مکرمہ سے السیل الکبیر راستے کے ذریعے طائف  جارہا تھا۔ سامنے سے آنے والی کار سے ٹرک ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں کار میں سوار چاروں افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔‘
زہیر خان نے بتایا کہ ان کو گرفتار کرکے مکہ مکرمہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے واقعہ کا جائزہ لینے کے بعد ان کو حادثے کا قصور وار قرار دیتے ہوئے 13لاکھ ریال دیت کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

ٹریفک حادثے کی وجہ سے زہیر خان کو سات سال قید میں گزارنا پڑے۔ فوٹو: اے ایف پی

زہیر خان نے کہا کہ وہ ایک معمولی ٹرک ڈرائیور ہے۔ اتنی بڑی رقم  جمع کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ ’خیبر ایجنسی کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں میں والدین، بیوی اور چار بچوں کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا۔ بہتر مستقبل کی تلاش میں سعودی عرب آیا اور یہاں اتفاقی طور پر حادثہ رونما ہوگیا۔‘
زہیر خان نے بتایا کہ قید کے دوران گھر والوں کی حالت ناگفتہ بہ ہوگئی۔ ’قرض چڑھتا گیا اور حالات خراب ہوتے گئے۔ ادھر میری رہائی کی کوئی امید نظر نہیں آرہی تھی۔ اس غم میں والد صاحب کا انتقال ہوگیا۔‘
زہیر خان نے اس سے قبل متعدد مرتبہ سعودی حکام و شہریوں کے علاوہ پاکستانی سفیر سے مدد کی اپیل کی تھی۔
اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے زہیر خان کی والدہ گل نسرین نے کہا کہ ان کے بیٹے سے حادثہ سرزد ہوا جس میں 4 افراد ہلاک ہوگئے۔ دیت کی اتنی بڑی رقم وہ ادا کر ہی نہیں سکتے تھے۔ ’ہم نے بہتر مستقبل کی خاطر بیٹے کو سعودی عرب بھیجا تھا۔ ابھی اس کی نوکری ہی لگی تھی کہ یہ حادثہ ہو گیا۔ ہم غریب لوگ اتنی بڑی رقم کا کہاں سے انتظام کرتے۔‘

دیت ادائیگی کے لیے زہیر خان کی والدہ نے اپیل کی تھی۔ 

 گل نسرین نے سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کی رہائی ان کے پورے خاندان پر بڑا احسان ہے۔
 اس سے قبل گل نسرین نے اپنے بیٹے کی رہائی کے لیے مکہ مکرمہ کی اعلی عدالت سے رحم کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا بیٹا گھر کا واحد کفیل ہے۔ ’ہم کسی طور پر بھی دیت کی رقم ادا نہیں کرسکتے۔ ہمارے پاس زمین ہے اور نہ ہی جائیداد۔ ہماری زندگی کے شب و روز فاقوں میں گزرتے ہیں۔ ہم کس طرح 13لاکھ ریال جمع کرسکتے ہیں۔‘

شیئر: