Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حامد میر کا تجزیہ: ’عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ گریٹ لیڈر ہیں‘

آج بات کرتے ہیں وزیر اعظم کے حالیہ دورہ امریکہ کے بارے میں، جسے مکمل کر کےعمران خان جب ایئرپورٹ پر پہنچے تو ان کا ایسے استقبال کیا گیا جیسے وہ کوئی بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے کر لوٹے ہوں، خود عمران خان کو بھی یہ کہنا پڑگیا کہ ’ایسا لگ رہا ہے جیسے میں امریکہ کا دورہ کر کے نہیں بلکہ ورلڈ کپ جیت کر لوٹا ہوں۔‘
 عمران خان کا دورہ امریکہ کافی لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اس دورے کے آغاز ہی میں ہم نے دیکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی بہت تعریف کر رہے تھے اور عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کر رہے تھے۔
دونوں نے ایک دوسرے کو گریٹ لیڈر قرار دیا۔ اس دورے کے دوران دونوں نے میڈیا کے بارے میں بھی بہت گفتگو کی اور ٹرمپ نے بھی میڈیا پر تنقید کی، لیکن یہاں ایک بہت بڑا فرق ہے۔

اس دورے میں ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کی بہت تعریف کر رہے تھے اور عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کر رہے تھے۔ فوٹو روئٹرز

 ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا پر تنقید تو کر سکتے ہیں، لیکن کسی ٹی وی چینل کو بند نہیں کر سکتے، کسی صحافی کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں نہیں ڈال سکتے، تاہم پاکستان میں  وزیراعظم عمران خان کی حکومت کسی بھی وقت کسی بھی ٹی وی چینل کو بند بھی کر سکتی ہے اور کوئی اسے کچھ کہہ بھی نہیں سکتا۔ تو اس لحاظ سے دیکھا جائے تو عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ گریٹ لیڈر ہیں، زیادہ بااختیار ہیں، زیادہ طاقتور ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ ان کے سامنے کیا چیز ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے دیکھا کہ پچیس جولائی کو اپوزیشن نے یوم سیاہ منایا اور تحریک انصاف نے یوم تشکر منایا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے یوم تفکر منایا، تفکر سمجھتے ہیں نا آپ؟ یعنی جب کوئی بہت زیادہ فکر کا شکار ہو جائے، بہت پریشان ہو جائے تو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے یوم تفکر منایا، منایا اس لیے کہ سپریم کورٹ بار کے ارکان کا یہ خیال ہے کہ اس وقت پاکستان میں آئین کی روزانہ دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔

پچیس جولائی کو اپوزیشن نے یوم سیاہ منایا اور تحریک انصاف نے یوم تشکر منایا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے یوم تفکر منایا۔فوٹو اردو نیوز

 آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے (ڈگنٹی آف مین)، آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے (فریڈم آف موومنٹ)، آرٹیکل 16 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے (فریڈم آف اسمبلی)، آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے (فریڈم آف ایکسپریشن)، آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس کے تحت تمام سٹیزن کے لیے قانون برابر ہوتا ہے۔
تو اب حکومت کہتی ہے کہ آپ نے میڈیا پر مریم نواز شریف کو نہیں دکھانا کیونکہ مریم نواز سزا یافتہ ہیں، لیکن اسی پاکستان کے میڈیا پر جہانگیر ترین کسی بھی وقت کسی بھی چینل پر آ کر اپنا بھاشن دینے میں آزاد ہیں، حالانکہ ان کو بھی سپریم کورٹ آف پاکستان نے نااہل قرار دیا ہوا ہے۔
 اسی طرح حکومت کہتی ہے کہ انڈرٹرائل لوگوں کو آپ نے نہیں دکھانا تو انڈرٹرائل ہیں آصف علی زرداری، انڈر ٹرائل ہیں شہباز شریف ان کو نہیں دکھانا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے صدرعارف علوی، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت کئی وزرا بہت سے مقدمات میں انڈر ٹرائل ہیں۔  
 

شیئر: