Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا کا فیس بک اور گوگل پر نظر رکھنے کا فیصلہ

آسٹریلوی حکومت فیس بک اور گوگل کی سرگرمیوں میں مزید شفافیت لانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ فوٹو روئڑرز
آسٹریلیا کی حکومت نے فیس بک اور گوگل کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی غرض سے ایک محکمہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
آسٹریلوی حکومت نے یہ فیصلہ فیس بک اور دیگر کمپنیوں کے حوالے سے آنے والی خبروں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جن میں ان کمپنیوں پرجعلی خبریں پھیلانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا کے ایک حکومتی وزیر جوش فرائڈنبرگ کا کہنا تھا کہ فیس بک پر صارفین کا ڈیٹا لیک کرنے کے الزام میں پانچ ارب ڈالر کا جرمانہ اس بات کی علامت ہے کہ پالیسی ساز ایسے معاملات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فرائڈنبرگ کا کہنا تھا کہ فیس بک اور گوگل دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور اور قیمتی کمپنیوں میں سے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کمپنیوں کی سرگرمیوں کو مزید شفاف ہونا چاہیے اور کوتاہی کی صورت میں ان کمپنیوں کو جوابدہ ہونا ہوگا۔

فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زوکربرگ نے امریکی سینیٹ کی کمیٹی میں لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ فوٹو فیس بک

دارلحکومت کینبرا میں آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن کے تحت ایک محکمہ قائم کیا جائے گا جو فیس بک اور گوگل کی صارفین تک اشتہارات پہنچانے کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ بھی لے گا۔ اشتہارات ان کمپنیوں کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔   
آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن کی رپورٹ میں ضابطہ اخلاق بنانے کے حوالے سے بھی سفارش پیش کی گئی ہے، جس کے تحت فیس بک جیسی کمپنیوں کے ان معاملات پر نظر رکھی جا سکے گی، جس کے ذریعے صارفین کی تفصیلات استعمال کر کے منافع کمایا جاتا ہے۔
امریکی کمپنی نیوز کورپ کے افسر مائیکل ملر نے ان سفارشات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنی ’اصل تبدیلی‘ لانے کے لیے آسٹریلیا کی حکومت کے ساتھ کام کرے گی۔  

گوگل اور فیس بک پر الزام ہے کہ وہ صارفین کی اجازت کے بغیر ان کا ڈیٹا استعمال کرتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی 

فیس بک اور گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر آسٹریلیا کی حکومت سے بات چیت کر یں گے لیکن مذکورہ سفارشات پر دونوں کمپنیوں نے کوئی بیان نہیں دیا۔
آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن کے چیئرمین روڈ سمز کا کہنا تھا کہ انہیں حیرت ہے کہ فیس بک اور گوگل صارفین کا ڈیٹا بڑی حد تک رکھتے ہیں، جس کا اکثر صارفین کو علم بھی نہیں ہوتا۔
ان کا ماننا تھا کہ گوگل اور فیس بک کی سرگرمیوں میں مزید شفافیت کی ضرورت ہے۔  
کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات میں یہ بھی شامل ہے کہ صارفین کو ذاتی ڈیٹا ڈلیٹ کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

شیئر: