سعودی عرب امریکی شہریوں کو اپنا ’دوسرا گھر‘ محسوس ہوتا ہے
سعودی عرب امریکی شہریوں کو اپنا ’دوسرا گھر‘ محسوس ہوتا ہے
پیر 17 نومبر 2025 6:38
امریکی شہریوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب وژن 2030 کے تحت اپنا مستقبل خود تشکیل دے رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب میں موجود غیرملکیوں کے لیے مملکت کام کرنے والے مقام سے کچھ بڑھ کر سامنے آئی ہے اور سعودی وژن 2030 کے تحت تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کی بدولت انہیں گھر سے دور گھر کا ہی احساس ہوتا ہے۔
عرب نیوز نے مملکت میں رہنے والے امریکی شہریوں سے بات کی ہے جن کو لگتا ہے کہ وہ ’ایک اور گھر‘ میں رہ رہے ہیں۔ وہ یہاں ملنے والی گرمجوشی، مہمان نوازی، تحفظ کے مضبوط احساس، معاشی مواقع اور اعلیٰ معیار زندگی کو سراہتے ہیں۔
ریڈ سی گلوبل کے چیف ایگریکٹیو آفیسر جان پیگانو جن کو حال ہی میں سعودی عرب کی شہریت دی گئی ہے، محسوس کرتے ہیں کہ یہ اقدام نہ صرف ایک ذاتی پہچان ہے بلکہ وژن 2030 کے تحت مملکت کی تبدیلی کے سفر میں ایک علامتی سنگ میل بھی ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کے حالات حاضرہ کے پروگرام ’فرینکل سپیکنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے سعودی شہریت ملنے پر فخر ہے اور میں شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ اعزاز بخشا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں تقریباً آٹھ برس سے یہاں رہائش پذیر ہوں، میں اس ملک اور یہاں کے لوگوں کی محبتوں میں آگے بڑھا ہوں، ایک سعودی شہری ہونے کے ناطے مملکت میں ہونے والی یہ اہم تبدیلی میرے لیے انتہائی فخر کا لمحہ ہے۔‘
جان پیگانو نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سعودی لوگ ناقابل یقین حد تک مہمان نواز ہیں اور ہمیشہ گرمجوشی سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ سعودی عرب کی شہریت ملنے کے باضابطہ اعلان پر مجھے مبارک باد کے بہت زیادہ پیغامات ملے۔
ان کے مطابق ’انہوں نے مجھے گلے لگایا اور ایسا لگا کہ جیسے گھر میں ہی ہوں، اب میں خود کو اسی معاشرے کا ایک فرد تصور کرتا ہوں اور اس پر بہت پرجوش ہوں۔‘
اسی طرح ریاض میں رہنے والی ڈی کیو لیونگ میگزین کی شریک بانی ماریہ کومیٹی نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہاں بہت مثبت جذبات پائے جاتے ہیں اور ترقی کی جانب متحدہ روانگی جاری ہے جس کی قیادت ولی عہد اور وژن 2030 کر رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ایک ایسے معاشرے کا حصہ بننا جو بڑے فعال طور پر اپنے مستقبل کی تشکیل کر رہا ہو، میرے لیے متاثرکن اور اعزاز کی بات ہے۔‘
سعودی شہری سے شادی کرنے والی امریکی شہری ماریہ کومیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ خاص طور پر دو طرفہ تعلقات اور مملکت کی جانب سے خاندان کے لیے تحفظ کے احساس پر شکرگزار ہیں۔
سعودی عرب وژن 2030 کے تحت خود کو ہوائی رابطوں اور لاجسٹکس کا عالمی مرکز بنانے کے ہدف کی طرف تیزی سے آگے بڑھا ہے اور اس نے سیاحت کے منصوبے کے تحت اپنا ابتدائی سنگ میل عبور کر لیا ہے اور اب 2030 تک اپنے ہاں سیاحوں کی آمد کے ہدف کو 15 کروڑ تک بڑھا دیا ہے۔
امریکی شہری کہتے ہیں کہ سعودی لوگ ثقافت، گرمجوشی اور اعلیٰ مہمان نوازی کا امتزاج ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کی ڈیلٹا ایئرلانز نے حال ہی سعودی عرب کے لیے براہ راست روٹ کا اعلان کیا ہے جو اٹلانٹا سے سیدھا ریاض تک ہے اور یہ اقدام سعودی مارکیٹ میں داخلے کے طور پر کیا گیا ہے۔
ایئرلائزن کا مقصد مملکت کو دنیا کے وسیع ترین نیٹ ورک کے ساتھ ملانا ہے۔
ڈیلٹا ایئرلائنز کے سی ای او ایڈ بیسٹین سے جب حال ہی میں ریاض میں منعقد ہونے والے گلوبل فورم 2025 کے موقع پر پوچھا گیا کہ کیا امریکی شہری سعودی عرب آنے کے لیے تیار ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہاں وہ آئیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تصور کریں کہ جب آپ واپس جا کر بتاتے ہیں تو آپ کو بہت توجہ حاصل ہوتی ہے۔‘
ایڈ بیسٹین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جب آپ ریاض اور سعودی عرب آتے ہیں تو آپ بہت کچھ دیکھتے ہیں۔ یہ ترقی، سیاحت اور مواقع کا ایک حیرت انگیز اظہار ہے اور ان سے بڑھ کر یہ کہ یہاں کے لوگ ہیں جو ثقافت، گرمجوشی اور اعلیٰ مہمان نوازی کا امتزاج ہیں۔