Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوکل پرسن برائے انسانی حقوق سندھ برطرف

وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں 18 روز قبل مقرر کیے جانے والے فوکل پرسن برائے انسانی حقوق افتخار احمد خان لُنڈ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کے دفتر سے جاری دستاویز کے مطابق شواہد اور ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد افتخار لُنڈ کے تقرر کا نوٹی فیکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ان کے تقرر کا نوٹی فیکیشن رواں برس 10 جولائی کو جاری کیا گیا تھا۔
افتخار احمد خان لُنڈ تحریک انصاف کے رکن ہیں اور گھوٹکی سے الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر ان کی جانب سے اپنے ڈرائیور پر تشدد کی خبریں سامنے آئیں۔ خبروں کے مطابق انہوں نے اپنے ڈرائیور پر سریے سے تشدد کیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔
افتخار لُنڈ کے ڈرائیور اللہ رکھیو کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں بتایا۔ افتخار احمد خان لُنڈ کے خلاف تشدد کرنے کے الزام میں ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھے تاہم ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
10 جولائی کو افتخار احمد خان کا نوٹی فیکیشن جاری ہونے کے بعد اس فیصلے پر سخت تنقید ہوئی تھی اور اس کا نوٹس سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی جانب سے بھی لیا گیا تھا۔
اس حوالے سے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہوں نے تحقیقات کے بعد اور ثبوتوں کی روشنی میں افتخار احمد خان لُنڈ کو سندھ میں انسانی حقوق کے فوکل پرسن کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’وہ پہلے جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن پر افسوس کا اظہار بھی کرنا چاہتی ہیں۔‘
افتخار احمد خان لُنڈ کے تقرر کے وقت سوشل میڈیا پر بعض حلقوں کی جانب سے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا جن میں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان اور فیصل کریم کنڈی کے علاوہ جبران ناصر شامل تھے۔

شیئر: