دو ارب ڈالر کی ’ٹوکنائزیشن‘ کے امکانات کا جائزہ، پاکستان اور کرپٹو ایکسچینج بائنانس کے درمیان ایم او یو
پاکستان کی وزارت خزانہ نے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان نے کرپٹو ایکسچینج بائنانس کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں تاکہ دو ارب ڈالر تک کے خود مختار بانڈز، ٹی بلز اور کموڈٹی ریزروز کی ’ٹوکنائزیشن‘ کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے، جس کا مقصد لیکویڈیٹی بڑھانا اور مزید سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے علاوہ ورچوئل اثاثہ جات کے ریگولیٹر نے بائنانس اور ڈیجیٹل اثاثوں کے پلیٹ فارم ایچ ٹی ایکس کو مقامی سبسڈریز قائم کرنے اور مکمل ایکسچینج لائسنس کے لیے درخواستوں کی تیاری شروع کرنے کی غرض سے رجسٹریشن کے لیے ابتدائی منظوری بھی دے دی ہے۔
وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ایسے ممکنہ تعاون کی راہ ہموار کرتا ہے جس کا مقصد پاکستان کے حقیقی اثاثوں کی ٹوکنائزیشن اور بلاک چین کے ذریعے ان کی تقسیم کو ممکن بنانا ہے۔
ان اثاثوں میں خود مختار بانڈز، ٹریژری بلز اور حکومتی ملکیت میں موجود تیل، گیس، دھاتوں یا دیگر خام مال پر مشتمل کموڈٹی ریزروز شامل ہو سکتے ہیں۔ ٹوکنائزیشن کسی اثاثے کا ڈیجیٹل ورژن بنانے کا عمل ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب متحدہ عرب امارات، جاپان اور یورپی یونین کے بعض ممالک عالمی ریگولیٹری سختیوں کے دوران کرپٹو ایکسچینجز کے لیے باقاعدہ لائسنسنگ قوانین کو وسعت دے رہے ہیں۔
وزارت نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ منظوریوں سے مشروط ہو کر دو ارب ڈالر تک کے اثاثوں کو شامل کر سکتا ہے، جس کا مقصد لیکویڈیٹی، شفافیت اور عالمی منڈی تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایم او یو پاکستان کے اصلاحاتی سفر اور ’طویل مدتی شراکت داری‘ کا اشارہ دیتا ہے۔
بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ نے معاہدے کو ’عالمی بلاک چین انڈسٹری اور پاکستان کے لیے ایک اہم اشارہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ٹوکنائزیشن کے مکمل نفاذ کی جانب پیش رفت کا آغاز ہے۔
