Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میرے چیئرمین سینیٹ بننے سے بلوچستان کو فائدہ نہیں‘

چیئرمین سینیٹ کے لیے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ وہ آرمی چیف کا وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ امریکہ جانے کی حمایت کرتے ہیں لیکن آرمی چیف کو اقتصادی کمیٹی کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔
اردو نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا ’اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کوئی ملک فوج کے بغیر نہیں چل سکتا۔ امریکہ میں جو بات ہوئی وہ ریاست کی بات ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ عمران خان کریں، نواز شریف کریں یا کوئی اور بات کرے وہ ملک کی بات ہے مگر جنرل باجوہ مجھ سے اگر پوچھیں تو میں ان کی ایڈوائیزری کمیٹی (نیشنل ڈویلپمنٹ کونسل) میں بیٹھنے کی مخالفت کروں گا۔
چیئرمین سینیٹ کے امیدوار سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ’ہمارے ہاں عسکری قوت اور سویلین کے درمیان یہ تنازع ہے کہ فوج سمجھتی ہے کہ بہت سے معاملات میں سویلین بہتر کام نہیں کر سکتے اور ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ معاملات فوج نہیں پارلیمنٹ کر سکتی ہے۔ اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے ملک میں ایک گرینڈ ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔
تحریک انصاف کی حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان ہم آہنگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فوج چھ ماہ ایک حکومت کا ساتھ دے اور چھ مہینے مخالفت کرے۔ طاقت کے محور کو علیحدہ کرنے کے لیے ایک قومی مباحثے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ سول اور عسکری قیادت کو ایک دوسرے کو تسلیم کرنا ہوگا۔

کسی حکومت نےبلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی: میرحاصل بزنجو (فوٹو اے ایف پی)

بلوچستان کا مسئلہ: سیاسی عدم استحکام اور پسماندگی

بلوچستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک کسی حکومت نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی۔ ایک مسئلہ سیاسی استحکام کا ہے اور دوسرا پسماندگی کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مسئلہ حل ہونے کے بجائے پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے ۔ اس مسئلے پر ہم نے اپنے دور حکومت میں اس وقت کی اسٹیبلیشمنٹ کی اجازت سے ملک سے باہر بیٹھی قیادت سے بات کی تھی۔ ڈاکٹر عبدالمالک وزیر اعلیٰ تھے، ہم نے پوری کوشش کی تھی اور کافی آگے تک بات بڑھ چکی تھی۔ لیکن ہماری حکومت ختم ہونے کے بعد وہ بات ہی غائب ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف اور وزیراعظم نواز شریف کی اجازت سے براہمداغ بگٹی سمیت دیگر بڑے گروپس سے مذاکرات کیے تھے اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوگئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ براہمداغ بگٹی کا مطالبہ تھا کہ گیس کی رائیلٹی کو اس حساب سے رکھا جائے جس طرح ان کے دادا کے زمانہ میں ہوا کرتی تھی ۔ جس علاقے سے گیس پائپ لائن گزرتی ہے، وہاں کے مقامی افراد کو نوکریاں دی جائیں۔ اس قسم کے مطالبات تھے جو کہ کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور وزیراعظم نواز شریف کو براہمداغ بگٹی سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کے مطابات جائز ہیں اور ان کو تسلیم کرنا کوئی ایشو نہیں ہے، ’میں اسی بات پر پریشان ہوں کہ اس معاملہ میں رکاوٹ کون بن سکتا ہے؟ اسٹیبلیشمنٹ کیوں بیک آوٹ کر گئی اس کا پتہ نہیں۔

’شریف خاندان کے درمیان اختلاف کی گنجائش موجود نہیں‘: میر حاصل بزنجو (فوٹو اےایف پی)

’مریم نواز کی زبان سخت نہیں‘

چئیرمین سینیٹ کے امیدوار میر حاصل بزنجو نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے مریم نواز کی زبان میں کوئی سختی محسوس نہیں ہورہی، اگر کوئی جج ایسا کرے گا تو کیا اپوزیشن میں رہ کر آپ بات نہیں کریں گے تو اپوزیشن کیسی، پھر تو بہتر ہے آپ حکومت کے ساتھ مل جائیں۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے درمیان اختلاف کی گنجائش موجود نہیں، کسی کا لہجہ سخت ہو سکتا ہے کوئی نرم لہجہ رکھتا ہے لیکن فیصلے کا اختیار اب بھی نوازشریف ہی رکھتے ہیں۔

’میرے چیئرمین سینیٹ بننے سے صوبے کو کوئی فائدہ‘

 میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ’چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ہوں، میں ہوں یا کوئی اور اس سے ملک میں کیا تبدیلی آنی ہے؟ میں نہیں سمجھتا کہ میرے چیئرمین سینیٹ بننے سے صوبے کو کوئی فائدہ ہوگا۔
سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’ان عہدوں سے کسی صوبے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ چئیرمین سینیٹ ایک باوقار عہدہ ہے۔ سب سے زیادہ قانون سازی بھی اسی ایوان میں ہوتی ہے ۔ اس عہدے کے اتنی ہی اہمیت ہے۔
انہوں نے کہا چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی ذاتی طور پر برے آدمی نہیں ہیں لیکن یہاں معاملہ ذاتی نہیں سیاسی ہے ۔ سینیٹ میں اپوزشین اکثریت میں ہے تو ان کا حق ہے کہ چئیرمین ان کا ہو۔ انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی کو وزیر اعظم اور وزرا کے پاس نہیں جانا چاییے تھا ان کا عہدہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔
سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی سے حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑتا لیکن حکومت زیادہ پریشان ہے ، پتہ نہیں وہ اس کو کیا سمجھ رہے ہیں ۔

میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جہاں تک ممکن ہو ملک میں افراتفری پیدا نہ کریں (فوٹو اے ایف پی)

حکومت چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے لیے پر امید کیوں ہے ، اس سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’حکومت کی کوشش ہیکہ وہ کسی نا کسی طرح اپوزیشن کے سینیٹرز کی وفاداریاں تبدیل کرلے اور تو کوئی طریقہ نہیں۔ حکومت دباؤ ڈالی گی، لالچ دے گی، خرابی کریں گے جو ایک اچھی روایت نہیں ہے جو ہمارے ملک میں پہلی سے چلتی آرہی ہے۔
سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’دنیا میں جو بھی حکومت ہوتی ہے اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اپوزیشن کو متحد نہ ہونے دیا جائے لیکن بد قسمتی ہے کہ ملک میں ایسی حکومت آ گئی ہے جس نے ڈنڈا اٹھایا ہے کہ جب تک  ساری اپوزشین میرے خلاف متحدہ نہ ہوجائے میں ان کو نہیں چھوڑوں گا۔ انہوں نے اپوزیشن کے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بتایا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں  ہم کسی ایسے عمل سے نہیں گزرے گیں جس سے ریاست کا نقصان ہو۔ عید کے بعد اپوزیشن کے سربراہان کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں نئی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔ ہماری کوشش ہے کہ جہاں تک ممکن ہو ملک میں افراتفری پیدا نہ کریں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں