Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کافی کے بادشاہ سمجھے جانے والے شخص کی موت ایک معمہ؟

انڈیا میں حکام نے بدھ کو وی جی سدھارتھ کی لاش کو دریا میں تیرتے ہوئے پایا، ان کی لاش ان کے لاپتا ہونے کے دو روز بعد ملی، افواہیں گردش میں تھیں کہ وہ سخت مالی دباؤ میں تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 59 سالہ سدھارتھ کو چائے پسند کرنے والے ملک انڈیا میں کافی کلچر متعارف کرانے کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔
وہ کافی کاشت والے خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور انہوں نے اپنی پہلی کافی شاپ 1996 میں کھولی جبکہ معروف امریکی کافی چین سٹار بکس نے انڈیا میں اپنا کاروبار اس سے ایک دہائی سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد شروع کیا۔
سدھارتھ کی کافی چین ’کیفے کافی ڈے‘ نے انڈیا کی مڈل کلاس میں بہت مقبولیت حاصل کی اور ملک بھر میں اس کی شاخوں کی تعداد 1600 سے بھی زائد ہو گئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اسے سدھارتھ کی لاش دریا میں تیرتی ہوئی ملی۔ فوٹو: اے ایف پی

پولیس کے مطابق سدھارتھ ساحلی شہر مینگلور کی طرف سفر کر رہے تھے جو کہ انڈیا کے آئی ٹی مرکز بینگلور سے 350 کلو میٹر دور ہے۔ جب سدھارتھ گھر واپس نہیں لوٹے تو ان کے ڈرائیور نے پولیس کو آگاہ کیا۔
سدھارتھ کی لاش نکالنے میں مدد کرنے والے 34 سالہ مچھیرے رتیش ڈی سوزا نے بتایا کہ انہیں ان کی لاش دریا سے آدھا کلو میٹر کے فاصلے پر ملی۔
 دوسری جانب حکام نے  یہ بتانے سے انکار کیا کہ وہ سدھارتھ کی موت کی تحقیقات خودکشی کے طور پر کر رہے ہیں یا انہیں کسی سازش کے تحت مارا گیا ہے۔  

لوگ آنجہانی سدھارتھ کی بیوہ سے تعزیت  کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اپنے بورڈ اور ملازمین کو لکھے گئے ایک مبینہ خط میں سدھارتھ کا کہنا تھا کہ انہوں ںے ہمت ہار دی ہے۔ ان کی جانب سے اپنے ایک نامعلوم کاروباری شراکت دار پر الزام لگایا گیا کہ وہ ان پر کاروبار میں اپنا حصہ دوبارہ خریدنے کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا۔ مبینہ خط کے مطابق انہیں ٹیکس حکام کی جانب سے بھی سخت دباؤ کا سامنا تھا۔  
سدھارتھ کے خط میں کچھ مخفی لین دین کا بھی ذکر تھا حتیٰ کہ ان سے آڈیٹرز اور سینیئر مینیجرز بھی لاعلم تھے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سدھارتھ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے مبینہ خط کے مستند ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔  

سدھارتھا کی کافی چین ’کیفے کافی ڈے‘ کی انڈیا میں 1600 سے زائد شاخیں ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

سدھارتھ کی کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک ان کے خط کے مستند ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی، کمپنی کے بورڈ نے اس خط کے مندرجات کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔
انڈیا کی میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے سدھارتھ کی موت اور اس خط  کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے کاروباری طبقے کے ساتھ سخت حکمت عملی اپنا رکھی ہے۔  
کانگرس کے رہنما ملند ڈیوریا نے کہا کہ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ کس طرح کسی ایجنسی کی بدترین تفتیش انڈیا کی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ’امید ہے حکومت اپنی کاروبار دشمن پالیسیوں پر نظرثانی کرے گی۔‘

سدھارتھ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال سے منتقل کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

سدھارتھ کی موت کے حوالے سے اپوزیشن کے الزامات پر کوئی حکومتی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
انکم ٹیکس حکام کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سدھارتھ اپنی کچھ آمدنی کو ظاہر کرنے میں ناکام ہو گئے تھے اور یہ کہ ان کے ساتھ کوئی نا مناسب سلوک نہیں کیا گیا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں