کنگ خان 60 سال کے ہو گئے، ’ایک جھلک دیکھنے کے لیے 33 گھنٹے کا سفر‘
کنگ خان 60 سال کے ہو گئے، ’ایک جھلک دیکھنے کے لیے 33 گھنٹے کا سفر‘
اتوار 2 نومبر 2025 11:07
شاہ رخ خان پہلی بار 1989 میں ‘فوجی‘ نام کے ڈرامے میں دکھائی دیے تھے (فوٹو: سکرین شاٹ)
ویسے تو روز ہی 12 بجتے ہیں مگر ممبئی میں سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب کچھ مختلف تھی، جیسے ہی گھنٹی بجی ’منت‘ کے سامنے کیک کٹے اور ’ہیپی برتھ ڈے ایس آر کے‘ کا شور بھی اٹھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق بالی وڈ سٹار شاہ رخ خان کے 60 کے ہندسے میں داخل ہونے سے کافی گھنٹے قبل ہی ممبئی میں ان کے گھر ’منت‘ باہر مداح پہنچنا شروع ہو چکے تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تعداد بڑھتی رہی، اس امید کے ساتھ کہ شاید وہ اپنے پسندیدہ اداکار کی ایک جھلک دیکھ سکیں۔
گلی میں موجود فینز نے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ’ہم آپ سے محبت کرتے ہیں شاہ رخ خان‘ اور ’سالگرہ مبارک کنگ خان‘ کے الفاظ درج تھے۔
رپورٹ کے مطابق وہاں صرف ممبئی سے تعلق رکھنے والے افراد ہی موجود نہیں تھے بلکہ ایسے لوگ بھی تھے جو دور دراز کے علاقوں سے سفر کر کے اپنے پسندیدہ اداکار کو وش کرنے پہنچے تھے۔
وہاں موجود مداحوں میں سے ایک پرنس سنگھ بھی تھے، جن کا تعلق کوکلتہ سے ہے اور وہ اپنے گروپ ’ایس آر کے واریئرز‘ کے ساتھ ممبئی پہنچے تھے۔
انہوں نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم 33 گھنٹے کے ٹرین کا سفر کر کے شاہ رخ خان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے یہاں آئے ہیں، ہمیں امید ہے کہ آج یا کل ہماری یہ خواہش پوری ہو جائے گی۔‘
انہوں نے خود کو خوش نصیب قرار دیا کہ وہ گھر کے باہر پہنچنے میں کامیاب رہے کیونکہ پولیس ہر ایک کو اس طرف آنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔
ڈرامہ سیریل ’فوجی‘ میں ایک نوجوان اہلکار کے طور پر فنی زندگی کا آغاز کرنے والے شاہ رخ خان اس وقت فلمی دنیا کے سب سے بڑے ستاروں میں سے ایک ہیں۔
شاہ رخ خان نے 1992 میں فلم ’دیوانہ‘ سے بالی وڈ میں قدم رکھا تھا (فوٹو: شوبز تماشا)
ان کی کہانی سے سب سے متاثر ہیں جو بتاتی ہے کہ اگر جب اپنے خوابوں کا صدق دل سے پیچھا کیا جائے تو وہ سچے ثابت ہو سکتے ہیں۔
شاید یہی وجہ ہے کہ ان کو نسل در نسل پسند کیا جا رہا ہے نہ صرف اپنی فلموں اور جانداری اداکاری کے لیے، بلکہ اس سفر کے بھی جس کی بدولت وہ بالآخر اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
فلمی دنیا کا ’کنگ خان‘ ٹھہرنے سے قبل وہ دہلی کے عام لڑکوں کی طرح تھے جس کا انگ انگ بے چین توانائی اور بلند امنگوں س بھرپور تھا۔
دارالحکومت میں پیدا اور پلنے بڑھنے والے شاہ رخ خان پہلی بار 1989 میں ایک ٹی وی سیریز ’فوجی‘ میں نظر آئے تھے جس میں انہوں نے ابھیمانیو رائے کا کردار ادا کیا تھا، ان کی بھرپور اداکاری کو دیکھتے ہوئے جلد ہی وہ سب کی نظر میں آئے اور وہ پوچھنا شروع ہوئے کہ ’یہ لڑکا کون ہے۔‘
اس کے بعد وہ فلمی دنیا میں قدم رکھنے سے قبل ’سرکس‘ اور چند اور شوز میں دکھائی دیے۔
1992 وہ سال تھا جب شاہ رخ خان بڑے پردے پر جلوہ گر ہوئے اور فلم کا نام تھا ’دیوانہ‘، اس نے ان کو ہندی سینیما سے متعارف کروایا بلکہ وہ بہترین ڈبیو اداکاری کا فلم فیئر ایوارڈ لینے میں بھی کامیاب رہے، ایک سال بعد ہی ’ڈر‘ کا لازوال کردار ادا کیا۔
شاہ رخ خان اکثر گھر کے باہر جمع ہونے والے مداحوں کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہتے ہیں (فائل فوٹو: این ڈی ٹی وی)
اس کے بعد 1995 میں ان کی بلاک بسٹر فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ ریلیز ہوئی، جس میں انہوں نے راج نامی لڑکے کا کردار ادا کیا جو یورپ کے ٹرپ کے دوران ایک انڈین لڑکی کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔
اس میں انہوں نے دنیا کے سامنے رومانس کو اس طرح سے پیش کیا کہ وہ ’رومان کے بادشاہ‘ بن کر ابھرے۔
اس کے بعد سے اداکار کئی یادگار کردار نبھا چکے ہیں جن کبھی خوشی کھبی غم، سوادیس، دیوداس اور میرا نام خان سمیت دیگر فلمیں شامل ہیں اور ہر فلم میں ہی انہوں نے فینز کے ساتھ ایک نہ ٹوٹنے والا رابطہ بنایا۔
آج جبکہ وہ 60 ویں سال میں داخل ہو چکے ہیں، اس وقت بھی باکس آفس پر ان کا سکہ چلتا ہے اور کروڑوں فینز کے دل پر راج بھی کر رہے ہیں اور مداح ہمیشہ منتظر رہتے ہیں کہ اب ان کو شاہ رخ خان کس انداز میں دیکھنے کو ملیں گے۔