Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسیحیوں کو قتل کیا جاتا رہا تو فوجی کارروائی کریں گے، صدر ٹرمپ کی نائجیریا کو دھمکی

نائجیریا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ نسل، مسلک یا مذہب سے بالاتر ہو کر تمام شہریوں کا دفاع کرتے رہیں گے۔ ۔فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نائجیریا کی حکومت کی جانب سے مسیحیوں کے قتل کی روک تھام نہ کرنے کی صورت میں محکمہ دفاع کو افریقی ملک میں فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں کہا کہ نائجیریا کو ملنے والی تمام امداد روک دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ نے نائجیریا میں اپنی فوجیں بھیجیں تو اسلامک دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ کارروائی کی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے نائجیریا میں مسیحیوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے شواہد پیش نہیں کیے تاہم انہوں نے افریقی ملک کو فوری اقدامات اٹھانے کا کہا۔
نائجیریا کے وزیراعظم کی طرف سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی وائٹ ہاؤس نے ممکنہ فوجی کارروائی کے حوالے سے کوئی بیان جاری کیا ہے۔
دوسری جانب سیکریٹری دفاع پیٹر ہیگستھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’محکمہ جنگ تیاری کر رہا ہے۔ نائجیریا کی حکومت مسیحیوں کو تحفظ فراہم کرے یا پھر ہم اسلامک دہشت گردوں کو مار ڈالیں گے جو ان خوفناک مظالم کے مرتکب ہیں۔‘
صدر ٹرمپ کے بیان سے ایک روز قبل امریکہ نے نائجیریا کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر ’خصوصی تشویش کے حامل ممالک‘ کی فہرست میں ڈالا تھا۔
 خصوصی تشویش کے حامل ممالک کی فہرست میں چین، میانمار، شمالی کوریا، روس اور پاکستان شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ کی دھمکی آمیز پوسٹ سے قبل نائجیریا کے صدر بولا احمد ٹِنوبو نے سنیچر کو جاری بیان میں مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے حکومتی کوششوں کا دفاع کیا۔
جبکہ نائیجیریا کی وزارت خارجہ نے ایک الگ بیان میں پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ امریکہ ایک قریبی اتحادی رہے گا۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ’نسل، مسلک یا مذہب سے بالاتر ہو کر تمام شہریوں کا دفاع کرتے رہیں گے۔ امریکہ کی طرح، نائیجیریا کے پاس بھی اس تنوع کو منانے کے علاوہ کوئی اور آپشن موجود نہیں اور یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔‘
گزشتہ سال نائیجر سے تقریباً 1,000 فوجیوں کے انخلا کے بعد مغربی افریقہ میں موجود امریکی فوج میں نمایاں کمی آئی ہے۔

 

شیئر: