Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: کشمیر کے بعد ناگا لینڈ میں بھی آزادی کی نئی لہر؟

انڈیا کی شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ کی سرکردہ تنظیم ناگا سٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کی جانب سے بڑے پیمانے پر 14 اگست کو 'ناگا قومی پرچم' کے ساتھ ناگا یوم آزادی منانے پر سوشل میڈیا پر بحث و مباحثہ جاری ہے اور اسے کشمیر کی موجودہ صورت حال کے ساتھ جوڑ کر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
کوئی اسے 'بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے' ہونے کی ابتدا کہہ رہا ہے تو کوئی اسے مرکز کی نریندرمودی حکومت کی ناکامی قرار دے رہا ہے جبکہ بعض مبصرین اسے ناگا آزادی کی 'نئی لہر' کہہ رہے ہیں۔
دوسری جانب انڈیا کے یوم آزادی 15 اگست سے ایک دن قبل ناگا یوم آزادی منانے کے اعلان پر ریاست ناگا لینڈ کی حکومت کو وزرات داخلہ کی جانب سے منگل کو ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ این ایس ایف کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے سے غیر ضروری حالات پیدا ہوں گے اور اس کی جہ سے 'قانون اور نظم و ضبط کے شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔'

ناگا تنظیموں نے 14 اگست کو اپنا  73 واں یوم آزادی منایا، 'قومی پرچم' لہرایا اور 'قومی گیت' گایا، تصویر: اے ایف پی

ریاست کے تمام ڈپٹی کمشنرز کے نام جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں 'طلبہ کی تنظیموں کے ساتھ میٹنگ کریں اور انھیں ان کے عمل کے قانونی جواز کے بارے میں آگاہ کریں اور ان کے ساتھ رابطے میں رہیں تاکہ کسی بھی طرح اصول کی خلاف ورزی نہ ہو سکے۔'
لیکن اس کے باوجود میڈیا میں یہ خبر آئی کہ 14 اگست 1947 کے بعد پہلی بار اس قدر بڑے پیمانے پر ناگا تنظیموں نے اپنا  73واں یوم آزادی منایا جس میں انھوں نے اپنا منفرد 'قومی پرچم' لہرایا اور  اپنا 'قومی گیت' بھی گایا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ 'ناگا یوم آزادی' ایک سالانہ تقریب ہوا کرتی تھی لیکن اس سال جموں وکشمیر کی مخصوص حیثیت ختم کیے جانے کے سبب اس کی اہمیت میں اضافہ دیکھا گیا۔
انڈیا کے معروف اخبار دی ہندو کے مطابق این ایس ایف کے صدر نے ناگا لینڈ کے دارالحکومت کوہیما میں 'ناگا قومی پرچم' کی پرچم کشائی کے دوران کہا کہ اس کا کوئی سیاسی پیغام نہیں ہے۔

ناگا لینڈ کی علیحدگی پسند تنظیم نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگا لینڈ کے جنگجو، فائل تصویر: اے ایف پی

واضح رہے کہ کوہیما کے علاوہ مختلف علاقوں میں جہاں ناگا آباد ہیں وہاں بھی بیک وقت 14 اگست کو دن 11 بجے پرچم کشائی کی گئی۔
ناگا آبادی صرف ناگا لینڈ تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پڑوسی ریاستوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک میانمار میں بھی رہائش پزیر ہے اور بعض ناگا باغی گروپ نے 14 اگست 1947 کو اپنا قومی یوم آزادی قرار دیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیم ناگا پیپلز رائٹس کے سیکرٹری جنرل ننگولو کورمے نے بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کو کشمیر کے حالات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ناگا باشندوں میں بھی تشویش پیدا ہوئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق انھوں نے کہا: 'اس بار کا جشن تاریخی تھا۔ کبھی اتنے بڑے پیمانے پر عوامی جشن نہیں منایا گیا۔ پہلے چھوٹے چھوٹے حصے میں ہی یہ جشن منایا جاتا تھا۔ ناگا تحریک کی حمایت میں بڑی تعداد میں لوگوں کا نکل کر اس تاریخی دن کا جشن منانا عوام کی جانب سے واضح پیغام ہے کہ لوگ حکومت کی پالیسیوں سے تھک چکے ہیں۔'

ناگالینڈ کے جشن میں ناگا قبائل، ناگا تنظیموں، ناگا خواتین گروپس اور ناگا طلبہ تنظیموں نے شرکت کی، تصویر: ٹوئٹر

انڈین ایکسپریس کے مطابق اس جشن میں منی پور کے تمام 20 ناگا قبائل کے رہنماؤں، تمام بڑی ناگا تنظیموں اور ناگا خواتین گروپس کے ساتھ ناگا طلبہ تنظیموں نے شرکت کی۔
یوٹیوب پر آزاد نیوز کے نام سے خبر دینے والے اینکر نے سوال کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا 'ایک ملک، ایک آئين اور ایک پرچم' والا نعرہ کہاں گیا؟
انھوں نے یہ بھی پوچھا کہ قومی میڈیا نے اس بڑی خبر کو نظر انداز کیوں کیا اور ساری توجہ کشمیر کی جانب کیوں مرکوز رکھی؟

شیئر: