Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جاسوس‘ غباروں سے انڈین گاؤں میں سنسنی

انڈین پنجاب کے ایک گاؤں میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب وہاں ایک کسان کو اپنے کھیتوں میں پاکستانی جھنڈے والے سبز اور سفید غبارے نظر آئے۔ گاؤں کے لوگوں نے سوال اٹھایا ہے کہ انڈین خفیہ ادروں کو ہوا میں اڑتے ہوئے یہ غبارے کیوں نظر نہیں آئے؟
ٹویٹر پر موجود ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ غبارے انڈین پنجاب کے شہر فرید کوٹ کے گاؤں شمرے والا میں گرے۔
ان کو پکڑنے والے کسان کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے کھیتوں میں گئے تو انہوں نے یہ غبارے دیکھے اور اس کے بعد انہوں نے غباروں کی تصویریں گاؤں کے ایک واٹس ایپ گروپ میں شیئر کیں اور پھر گاؤں والے اکٹھے ہوکر اس پر سوچ و بچار کرنے لگے کہ یہ غبارے پاکستان سے 20 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے یہاں تک کیسے پہنچے۔
خیال رہے کہ رواں برس فروری میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد بھی پاکستان سے چند غبارے اڑ کر انڈیا میں پہنچ گئے تھے اور انڈین ایئر فورس کے جنگی طیارے نے انہیں گرانے کے لیے ایک ہزار راؤنڈ فائر کیے تھے۔
 اسی طرح چند برس قبل انڈین سکیورٹی فورسز پاکستان سے اڑ کر انڈیا پہنچنے والے ایک کبوتر کو ’جاسوس‘ قرار دے کر تھانے لے گئے تھے، لیکن بعد میں کبوتر تھانے سے اڑ گیا تھا۔

دونوں ممالک کے لوگوں نے کبوتر کی انڈیا میں حراست کو تفریح کے طور پر لیا تھا اور اس سے کافی محظوظ ہوئے تھے۔
پاکستانی غباروں کے انڈیا جانے اور انڈین شہریوں کے ردعمل پر بھی سوشل میڈیا صارفین خوب تبصرے کر رہے ہیں۔
ٹویٹر صارف صائمہ مسعود نے لکھا ہے کہ ’اس قوم کی بزدلی کا حال دیکھیں ذرا! ہمارے چھوٹے چھوٹےمعصوم بچوں کے اڑائے گئے غباروں سے بھی ان پر خوف طاری ہو گیا ہے اور میڈیا پر باقاعدہ خبر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے! حد ہے ویسے، یہ لڑیں گےمسلمانوں سے؟  او لالہ جی، جان دیو اےگل تاڈے وس دی نئیں تسی لڑنا کی جانو، تسی مُرلی وجاون والے۔‘

وزیر اعلی پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے بھی اس ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ کوئی چھوٹی موٹی بات نہیں۔ انٹیلیجنس ایجنسیاں فیل ہو گئیں۔‘ 
چوہدری صاحب نامی ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’او بھائی یہ گیسی غبارہ ہے کوئی میزائل تو نہیں ہے۔‘
دیپ ایس 27 نے انڈین پنجابی ٹیلیویژن پر تنقید کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ’ یہ پنجابی فاشسٹ حکومت کا پرچار کر رہا ہے۔ چیزوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔‘

ایس آر اعوان نے لکھا ہے کہ ’ بہت مزاحیہ، چلو کم از کم انڈین شہریوں کو اپنی خفیہ ایجنسیوں پر کھل کر بات کرنے کا موقع تو ملا۔‘

سوشل میڈیا سارف سیم نے لکھا ہے کہ ’یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ آپ انڈیا میں ہونے والے ہر واقعے کا الزام پاکستان پر لگا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم آپ کے میڈیا کا مذاق اڑاتے ہیں۔ کبھی کبوتر کو جاسوس بنا دیتے ہو، کبھی بکری کو اور اب غبارے کو۔ ہم ہنسیں نہیں تو کیا کریں؟

شیئر: