Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شہریوں کے حقوق کے حوالے سے متوجہ‘

فرانس کے صدر امانوئیل میکخواں نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے کہا ہے کہ ان کا ملک منقسم کشمیر کی صورتحال اور  کشمیریوں کے حقوق پر توجہ مرکوز رکھے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جی 7 سربراہ اجلاس میں شرکت فرانس میں موجود انڈیا کے وزیراعظم مودی سے فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بھی کشمیر کی صورتحال پر بات کریں گے۔
اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو میکخواں اور مودی کے درمیان کشمیر میں کشیدگی پر ’دوستانہ‘ تبادلہ خیال کیا گیا جس میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ فرانس سیز فائر لائن کے دونوں طرف بسنے والے کشمیریوں کے حقوق پر توجہ مرکوز رکھے گا۔
میکخواں نے مودی سے کہا کہ یہ پاکستان اور انڈیا دونوں کی ذمہ داری ہے کہ ’زمینی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچائیں جو کشیدگی کو بڑھانے کا سبب بنے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملک اختلافات دوطرفہ بات چیت کے ذریعے دور کریں۔
فرانسیسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’کشمیر میں سیز فائر لائن کے دونوں اطراف کے علاقوں کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سول آبادی کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متوجہ رہیں گے۔‘

فرانسیسی صدر کے مطابق وہ کشمیر کی صورتحال پر عمران خان سے بھی بات کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ پانچ اگست کو انڈیا میں مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جتنا پارٹی کی حکومت نے کشمیر کی نیم خومختار خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے مرکز کے کنٹرول میں لے لیا تھا جس کے بعد سے علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔ 
خیال رہے کہ عمران خان نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’انڈیا کے ساتھ مذاکرات کا نہ کوئی امکان ہے اور نہ ہی فائدہ، جتنی کوشش کرنی تھی کر لی، مودی حکومت سندجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، جو کرنا کر لیا اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کی گنجائش ختم ہونے کے بعد موجودہ صورت حال نے جوہری پڑوسیوں کے درمیان جنگ کا خطرہ بڑھا دیا ہے دنیا کو اس حوالے سے خبردار رہنا چاہیے۔
’بہت کوشش کی کہ مذاکرات کے ذریعے کوئی راہ نکال لی جائے لیکن اب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو ایسا دکھائی دیتا ہے کہ انڈین حکومتی حکام ہمارے جذبے کو صرف برائے تسکین لے رہے تھے۔
اس سے قبل پچھلے سال حکومت سنبھالنے کے بعد عمران خان نے انڈیا سے رابطہ کر کے تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی تھی جس میں مسئلہ کشمیر بھی شامل تھا۔
تاہم انڈیا نے یہ کہتے ہوئے پاکستان کی پیشکش رد کر دی تھی کہ پہلے پاکستان عسکریت پسند گروپوں سے رابطے ختم کرے لیکن دوسری جانب پاکستان ایسے کسی بھی الزام کی تردید کرتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ایکسپرٹ گروپ نے انڈیا پر زور دیا تھا کہ وہ کشمیر میں رابطوں کے ذرائع پر بندش کا خاتمہ کرے۔ ایکسپرٹ گروپ نے خبردار کیا کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکشن نیٹ ورکس کا بند کیا جانا اجتماعی سزا کے مترادف ہے جس سے علاقائی کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

شیئر: