Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا چینی درآمدات پر محصولات میں اضافے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے چینی درآمدات پر ٹیکس بڑھا دیا ہے۔ یکم اکتوبر سے 250 ارب ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر ٹیکس 25 سے 30 فیصد کر دیا جائے گا۔ یکم ستمبر سے 300 بلین ڈالر کی چینی درآمدات پر ٹیکس 10 سے 15 فیصد ہوگا۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے حکم دیا تھا کہ امریکی کمپنیاں چین میں اپنے آپریشنز بند کر دیں اور متبادل تلاش کریں۔ ٹرمپ نے یہ حکم امریکی مصنوعات پر چین کی جانب سے جوابی کسٹم ڈیوٹی کے اعلان پر جاری کیا تھا۔
سکائی نیوز کے مطابق ’امریکی ایوان تجار ت میں بین الاقوامی امور کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ جس ڈپریشن کا شکار ہیں ہمیں بھی اس کا احساس ہے۔‘
انہوں نے فریقین کو جلد از جلد تجارتی معاہدہ طے کرنے کی ترغیب دی اور کہا کہ ’وقت بے حد اہم ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ امریکہ اور چین کے تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہو۔‘
دوسری طرف چین کی وزارت خزانہ کی جانب سے جمعے کی شپ کو کہا گیا ہے کہ چین رواں سال 15 دسمبر سے امریکہ سے درآمد ہونے والے تانبے اور ایلومینیم کے سکریپ پر پانچ فیصد مزید ٹیکس عائد کرے گا۔
خیال رہے کہ چین کی جانب سے 2018 میں امریکہ سے ایلومینیم اور تانبے کے سکریپ کی درآمد پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا جس کے بعد تابنے کے سکریپ کی درآمدات میں 80 فیصد جبکہ ایلومینیم کے سکریپ درآمدات میں 16 فیصد کمی واقع ہو گئی تھی۔

امریکی صدر نے ٹویٹ کی کہ ’افسوس! سابق انتظامیہ نے چین کو منصفانہ اور متوازن تجارت سے بہت آگے جانے کی اجازت دی ۔ یہ امریکی ٹیکس دہندگان کے لیے بہت بڑا بوجھ بن گیا ہے۔ ’بحیثیت صدر، اب اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔ ہمیں غیر منصفانہ تجارتی تعلقات کو متوازن کرنا ہوگا۔‘
یاد رہے کہ امریکی قانون کے مطابق صدر ٹرمپ امریکی کمپنیوں کو چین سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کرسکتے۔
ایک اور ٹویٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارا ملک چین کے ساتھ تجارت میں کھربوں ڈالر کا نقصان کر چکا ہے۔ چین نے سینکڑوں ارب ڈالر سالانہ کی شرح سے ہماری انٹیلیکچوئل پراپرٹی چوری کی ہے اور وہ اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں چین کی کوئی ضرورت نہیں۔ صاف بات یہ ہے کہ ہم ان کے بغیر بہت اچھے ہوں گے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ نے دنیا کی دو بڑی اقتصادی طاقتوں کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع پر بحث کے لیے جمعے 23 اگست کو وائٹ ہاوس میں تجارتی ٹیم کے ساتھ مشاورت کی۔ 

دوسری طرف امریکی کمپنیوں اور کاروباری گروپوں نے امریکہ اور چین سے تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی ایوان تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید بگاڑ نہیں دیکھنا چاہتے۔ بیجنگ حکومت اور انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ حتمی معاہدے کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے اور خدشات کو دور کیا جائے۔‘
ادھر امریکہ میں سب سے بڑے ریٹیل ٹریڈ گروپ، نیشنل ریٹیل فیڈریشن نے کہا ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین سے دستبرداری کا فیصلہ حقیقت پسندانہ نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ چین نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی درآمدات پر 75 ارب ڈالر کی کسٹم ڈیوٹی لگائے گا جس پر عملدرآمد دو مرحلوں میں یکم ستمبر اور 15 دسمبر سے کیا جائے گا۔
چین نے پانچ ہزار 78 اشیاء پر پانچ سے 10 فیصد نئی کسٹم ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
اس سے قبل امریکی صدر نے  250 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی مقرر کی تھی۔ انہوں نے مزید 300 ارب ڈالر کی کسٹم ڈیوٹی لگانے کا عندیہ دیا تھا۔

شیئر: