Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہد خاقان کے ریمانڈ میں 14 روزہ توسیع

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کی ریمانڈ میں یہ چوتھی بارتوسیع کی گئی
احتساب عدالت نےقطر ایل این جی کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کومزید 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔ریمانڈ میں چوتھی بارتوسیع کی گئی۔
احتساب عدالت میں جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی۔جج نے پوچھا کہ اب تک کتنے دن کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے ۔نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ اب تک 41دن کا ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے۔
نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو احتساب عدالت میں پیش کیااور استدعا کی کہ تفتیش کےلئے مزید ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعدمزید 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب تحویل میں دے دیا۔

شاہد خاقان پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیر قطر ایل این جی کا ٹھیکہ من پسند کمپنی کو دیا تھا

دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں کوئی جرم نہیں کیا، چاہتا ہوں حقیقت سامنے آئے۔ نیب کو 90 روز کا جسمانی ریمانڈ دے دیں۔
واضح رہے کہ 18جولائی جمعرات کو اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے انہیں موٹروے سے گرفتار کیا گیا تھا ۔
شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیرِ پیٹرولیم نے قطر ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ مبینہ طور پر من پسند کمپنی کو دیا جس سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
اس سے قبل ریمانڈ میں توسیع کب ہوئی؟
پہلی مرتبہ18 جولائی جمعرات کوگرفتاری کے اگلے دن احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا 13روزہ ریمانڈ منظور کیا۔
دوسری مرتبہ یکم اگست کو نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ریمانڈ میں مزید 14دن کی توسیع کی جائے ۔ 15اگست تک کےلئے منظور کر لی گئی۔
تیسری مرتبہ جج محمد بشیر نے قطر ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جج نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ مزید کتنا ریمانڈ چاہئے؟اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 14 روزمزید ریمانڈ چاہئے۔احتساب عدالت نے 14دن کے مزید ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا اور کیس کی سماعت 29اگست تک ملتوی کر دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 18 جولائی جمعرات کو شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی پریس کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے لاہور جا رہے تھے کہ ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ان کو پولیس اور نیب حکام نے روک لیا اور گرفتار کر کے ساتھ لے گئے۔
 شاہد خاقان عباسی پر الزام ہے کہ انہوں  نے بطور وزیر قطر کے ساتھ قطرایل این جی کا معاہدہ کر کے اس کا ٹھیکہ من پسند کمپنی کو دیا تھا اور اس کیس میں جمعرات کو ان کی نیب آفس پیشی تھی جہاں وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

شیئر: