Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر میں رکشے پر پابندی، شہری پریشان

رکشہ ڈرائیوروں کو آسان اقساط پر مینی وین دی جائے گی جو زیادہ محفوظ ہے
مصری حکومت نے رکشے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ڈرائیوروں کو متبادل گاڑیاں دینے کا اعلان کیا ہے۔ پابندی کے اعلان کے ساتھ ہی درمیانے اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مصری پریشان ہو گئے ہیں۔
العربیہ کے مطابق مصری وزیر اعظم مصطفی مدبولی نے کہا ہے کہ آمد و رفت کا غیر محفوظ ذریعہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں رکشہ چلانے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے تاہم رکشہ ڈرائیوروں کو آسان اقساط پر منی وینز دی جائیں گی جو مسافروں کے لیے زیادہ محفوظ ہیں۔ 
انہوں نے ڈرائیوروں کو اطمینان دلاتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ڈرائیور اپنے رکشے حکومت کو جمع کرائیں گے۔ ہر رکشے کی قیمت متعین کی جائے گی۔ یہی رقم مینی وین کی پہلی قسط سمجھی جائے گی۔ باقی رقم آسان اقساط پر جمع کی جائے گی۔

 ملک میں 30 لاکھ رکشےہیں جبکہ حکومتی ریکارڈ میں صرف 99 ہزار کے پاس لائسنس ہے

مصری وزیر اعظم نے کہا کہ رکشے میں صرف دو مسافر سوار ہو سکتے ہیں جبکہ مینی وین میں سات مسافر سوار ہوں گے۔ کرایہ وہی رکھا جائے گا جو رکشے کا تھا۔ اس سے ہزاروں نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
واضح رہے کہ مصر میں رکشہ پہلی مرتبہ 2005 میں متعارف ہوا تھا۔
شروع میں حکومت نے اسے چلانے کا لائسنس جاری نہیں کیا تھا تاہم جب یہ قاہرہ اور دیگر شہروں میں بہت زیادہ پھیل گیا تو 2008 میں حکومت نے لائسنس جاری کرنا شروع کیے اور اس کے ضوابط مقرر کر دیے۔ 
2014 میں محکمہ ٹریفک کی جانب سے تمام رکشہ ڈرائیوروں کو لائسنس اور نمبر پلیٹ کا پابند کیا اور خلاف ورزی پر سزائیں مقرر کی گئیں۔
2018 میں مصر کے محکمہ اعداد وشمار کی طرف سے رپورٹ جاری ہوئی جس میں بتایا گیا کہ ملک میں 30 لاکھ رکشے چل رہے ہیں جبکہ حکومتی ریکارڈ میں صرف 99 ہزار رکشوں کے پاس لائسنس ہے۔

 مصر میں رکشہ پہلی مرتبہ 2005 میں متعارف ہوا تھا

حکومت کا کہنا ہے کہ رکشوں کی وجہ سے ایک طرف جہاں شاہراہوں پر ٹریفک متاثر ہوئی ہے وہیں دوسری طرف اس کی وجہ سے بچوں سے مشقت اور کام لیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں رکشوں کی وجہ سے ٹریفک حادثات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: