Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالیاتی فراڈ ، فارمسٹ کو 5ملین ریال جرمانے اور قید کا سامنا

سعودی شہری کے اکاونٹ سے رقم چوری کرنے کا الزام ہے۔
پبلک پراسیکیوشن نے مالیاتی فراڈ کے کیس میں تفیش کے بعد ایک فارمسٹ پر سعودی شہری کے اے ٹی ایم ڈیبٹ کارڈ نمبر اورپن کوڈ تک رسائی کے بعد اکاونٹ سے رقم چوری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق ملزم نے اعتراف جرم کرلیا، کیس عدالت میں بھیج دیا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سائبر کرائم کی دفعات کے علاوہ منی لانڈرنگ قانون کے تحت ملزم کو 5 ملین ریال جرمانہ اور 10 برس تک قید ہو سکتی ہے۔
 مالیاتی فراڈ اس قدر باریک بینی سے کیا گیا تھا کہ یقین کرنا مشکل تھا ۔ فارماسٹ نے شہری کے اے ٹی ایم کارڈ نمبر اور پن کوڈ کی مددسے بڑے پیمانے پر خریداری کی ۔
 یہ واقعہ 5اگست کو پیش آیا ۔ سعودی پراسیکیوشن جنرل کو ایک شہری کی جانب سے شکایت موصول ہو ئی جس میں اس نے الزام لگایا کہ مصری فارمسٹ نے اس کے بینک کارڈ سے متعدد بار آن لائن خریداری کی ہے ۔ اسکے اکاﺅنٹ سے خطیر رقم منہا ہو چکی ہے ۔ 
شکایت میں کہا گیا کہ فارمیسی سے میڈیسن خرید کر گھر آگیا ۔طبیعت خراب ہونے کے باعث 2 دن تک گھر سے نہیں نکلا اور نہ ہی گھروالوں نے میر ا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کیا۔ اسکے باوجود میرے اکاﺅنٹ سے رقم نکالی اور آن لائن خریداری کی گئی ۔

استغاثہ کے مطابق ملزم نے اعتراف جرم کرلیا، کیس عدالت بھیج دیا گیا ۔

سائبر کرائم کے تحقیقاتی افسر نے شکایت کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ کے ساتھ محکمہ پراسیکیوشن جنرل کو کیس بھیج دیا ۔
پراسیکیوشن جنرل کے بااختیار اہلکاروں نے فارمسٹ کو حراست میں لیکر اس سے تفتیش کی ۔ تحقیقاتی افسر نے فارمیسی کی سی سی ٹی وی فوٹیج اپنی تحویل میں اس کا جائزہ لیا تو ملزم کی کارروائی کا ثبوت اس میں موجود تھا ۔ 
ویب نیوز اخبار 24 کے مطابق سعودی شہری نے جب دواﺅں کی قیمت ادا کرنے کےلئے اپنا اے ٹی ایم کارڈ فارماسٹ کو دیا تو اس نے بہانے سے کارڈ کو نیچے گرایا اور اپنے موبائل سے کارڈ کی تصویر اتار لی جس میں اس کا سیریل نمبر واضح تھا ۔ جب شہری کارڈ کا پن کوڈ ڈال رہا تھا تو پن کوڈ بھی دیکھ لیا ۔ 
بعد ازاں سعودی شہری موبائل پر ایس ایم ایس کا سلسلہ شروع ہو گیا جو بینک کی جانب سے تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آپکے اکاﺅنٹ سے اتنی رقم کی خریداری کی جا چکی ہے ۔ 
متاثرہ شہری کے مطابق یہ دیکھ کر پریشان ہو گیا کہ کارڈ اس کے پاس موجود ہے تو پھر یہ خریداری کون کر رہا ہے ۔ بینک میں شکایت کی ۔ معاملہ سائبر کرائم سے ہوتے ہوئے پراسیکیوشن جنرل کے ادارے تک پہنچ گیا ۔ تحقیقاتی افسران اس گھتی کو سلجھا کر ملزم تک پہنچ گئے ۔
 سائبر کرائم کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ ہر شخص اپنے اے ٹی ایم کارڈ کی حفاظت کرے اور پن کوڈ کے علاوہ کارڈ کا سیریل نمبر کسی پر ظاہر نہ ہونے دے تاکہ بینک اکاﺅنٹ محفوظ رہے ۔
محفوظ آن لائن بینکنگ کے لئے وقتا فوقتا پن کوڈ کو تبدیل کرتے رہیں ، پن کوڈ کو ایسی جگہ محفوظ کریں جو کارڈ سے دور ہو ۔ بعض افراد کارڈ کے ساتھ ہی پن کوڈ بھی درج کردیتے ہیں جو انتہائی غلط ہے ۔ 

شیئر: