Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فرعون بننے والی پولیس کو عبرت بنائیں‘

حالیہ دنوں میں پنجاب پولیس کی لوگوں پر تشدد کی کئی اور ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی
سوشل میڈیا پر پاکپتن میں بابا فریدالدین کے عرس کے موقع پر زائرین کو مبینہ طور پر عام قطار سے وی آئی پی قطار میں شامل ہونے پر پولیس افسر کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین اس ویڈیو کو لے کر پنجاب پولیس کے رویے پر سخت تنقید کر رہے ہیں اور حکومت کی توجہ پولیس میں اصلاحات کی جانب دلا رہے ہیں۔
شفقت ایڈوکیٹ نامی صارف نے پولیس افسر کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’ایسے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے جو وردی میں فرعون بن جاتے ہیں۔‘

شفقت خان نام کے صارف نے لکھا کہ ‘ ہم نے کیسی تربیت پائی ہے، افسوس ہوا۔ 20 لاکھ حجاج حج کرنے کے لیے آتے ہیں مجال ہے کوئی پولیس یا آرمی کا جوان ان سے اس لہجے میں بات بھی کر سکیں۔‘
رانا عرفان شفیق نے پنجاب حکومت کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو مینشن کرکے لکھا کہ ’ہمارے ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے؟‘

بعض صارفین پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی تشدد کی حالیہ ویڈیوز کا حوالہ دیکر سوال کر رہے ہیں کہ آخر پنجاب پولیس کو ہوا کیا ہے؟
شفقت علی واھلہ نے لکھا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آ رہی پنجاب پولیس کو مرض ھے جو اپنے علاوہ کسی کو انسان نہیں سمجھتے جب ملک میں صوبے میں منتخب لوگوں کی حکومت نہیں ھوگی تو پھر یہی حال ھوگا ۔۔۔کانا کانے دا کانا‘

سعدیہ یاسین نے لکھا کہ ’یہ عوام کو مجبور کر رہے کہ سب مل کے ان پہ ٹوٹ پڑیں..... جس غریب آدمی کو گریبان سے پکڑا، ان پولیس والوں سے کوئی بعید نہیں کہ وہ یا تو اس کی جیب سے 3 من منشیات برآمد کروا لیں یا پولیس مقابلے میں مروا دیں کہ after all اس نے ایس ایچ او کی شان میں گستاخی کی ہے۔‘

’ن ع ی م‘ کے نام نے ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’ چند پولیس افسران کی جذباتیت اور نا اہلیت کا خمیازہ پورا ڈیپارٹمنٹ بھگت رھا ھے۔ عوام اور پولیس کے درمیان بنی دیوار دن بہ دن اونچی ہو رہی ہے۔محکمے کو اس کا تدارک کرنا ہو گا۔‘
کچھ صارفین نے اس میں سے سیاسی پہلو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ کسی نے اسے نئے پاکستان کا تحفہ قرار دیا تو کسی نے اسے بھی سابقہ حکمرانوں کے کھاتے میں ڈال دیا۔
راجہ گوہر اختر نام کے صارف نے دور کی کوڑی لائے اور پنجاب پولیس میں اس طرح کے عناصر کو ن لیگ کے کھاتے میں ڈال کر الزام لگایا کہ ن لیگ ان کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ناکام بنانا چاہتی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ’ یہ وہ پولیس والے جرائم پیشہ افراد جو پیسے دے کر بھرتی ہوئے تھے آج ان کا اصل چہرہ نظر آ رہا ہے ن لیگ نے بھرتی کیے تھے سارے جرائم پیش تھے قاتل ڈاکو تیس ہزار قاتل ڈاکو بھرتی کیے تھے ن لیگ جو عمران کی حکومت کو فیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

سمیعہ نامی صارف نے  اس ویڈیو کو ہی ڈرامہ قرار دے کر سوال کیا کہ اس پولیس والے کو یہ ناٹک کرنے کے لیے کتنے پیسے دیے گئے تھے۔ انہوں نے لکھا ’کتنے دئیے تھے پولیس والے کو اس ڈرامے کے، ویسے وہ لوگ جو روز شریفین کی گاڑیوں کے نیچے آتے رہتے ہیں، بچوں تک کوروندتے رہے ہیں آجکل وی آئی پی پروٹوکول کا رونا روتے ہیں۔‘

شیئر: