Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل نے ہتھیار ڈال دیے، فرانس کو ایک ارب ڈالرز دے گا

فرانس نے گوگل کے ساتھ معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے، فوٹو: اے ایف پی
دنیا میں انٹرنیٹ کی مشہور امریکی کمپنی گوگل فرانس کے ساتھ ٹیکس کا تنازعہ طے کرنے پر راضی ہو گئی ہے اور اس کے لیے ایک ارب ڈالرز ادا کرے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو گوگل نے فرانس کی عدالت میں حکومت کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کے معاہدے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ٹیکس تنازع کے خاتمے کے لیے گوگل نے 965 ملین یوروز کی ادائیگی پر فرانس کی حکومت کے ساتھ معاملات طے کیے ہیں۔ یہ ایک ارب ڈالرز سے زائد کی رقم بنتی ہے۔
گوگل فرانس کو ٹیکس چھپانے کی مد میں 500 ملین یورو جرمانے کی مد میں ادا کرے گا جبکہ فرانسیسی ٹیکس اتھارٹی کے دیگر کلیمز کی مد میں گوگل کو مزید 465 ملین یوروز ادا کرنا ہوں گے۔
ایک بیان میں گوگل کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اس نے فرانس کے ساتھ مالی معاملات میں طویل عرصے سے جاری اختلافات ختم کر دیے ہیں۔
خیال رہے کہ گوگل نے گذشتہ برسوں میں اٹلی اور برطانیہ میں بھی حکومتوں کے ساتھ عدالت سے باہر معاملات طے کیے تھے تاہم فرانس کو ٹیکس کی مد میں دی جانے والی یہ سب سے بڑی رقم ہو گی۔
گوگل نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر ٹیکس کے طریقہ کار میں مربوط اصلاحات دیکھنا چاہتا ہے۔

ٹیکس کے معاملے پر فرانس اور گوگل کے درمیان طویل قانونی جنگ جاری تھی، فوٹو: اےا یف پی

فرانس کے وزیر انصاف اور وزیر بجٹ نے اپنے ایک بیان میں گوگل کے ساتھ معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ فرانسیسی حکام کے دو سال میں مشکل کام کا نتیجہ ہے۔
بیان کے مطابق ’یہ نتیجہ عوامی خزانے اور فرانس میں مالی شفافیت کے لیے اچھی خبر ہے۔‘
فرانسیسی وزیر انصاف نکول بیلوبیٹ نے کہا ہے کہ اس تصفیے سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ فرانسیسی اتھارٹیز مساوی ٹیکس نظام لاگو کرنے کو یقینی بناتی ہیں۔
وزیر بجٹ نے کہا ہے کہ ’یہ تنازعے کے ایک عہد کا خاتمہ ہے اور مالیاتی معاملے میں تاریخی تصفیہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تصفیے سے فرانس میں گوگل کے لیے صورت حال بہتر ہو گی اور یہ ہمارے شہریوں کے مالی شفافیت کے مطالبے کا جواب ہے۔
گوگل اور فرانس کا ٹیکس کے معاملے پر معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی یونین کے ممالک امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ ٹیکس کے معاملے پر مشترکہ طریقہ کار تلاش کر رہی ہیں۔

شیئر: