Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے ایرانی ڈرون اور میزائلوں کا ملبہ دکھا دیا

تیل تنصیبات پر حملوں میں 25 ڈرونز اور کروز میزائل استعمال کئے گئے تھے. فوٹو: عرب نیوز
سعودی عرب نے آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرا کر ٹھوس شواہد پیش کردیئے ہیں کہ حملے شمال کی جانب سے کیے گیے تھے، یمن سے نہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ انکے پاس تخریبی حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ حملے ایران نے اپنے ایجنٹوں کے توسط سے کرائے ہیں۔
المالکی نے کہا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں 25ڈرونز اور 7کروز میزائل استعمال کیے گئے ہیں۔ حملے سعودی عرب کے شمالی علاقے سے ہوئے یمن سے نہیں۔ میزائل اور ڈرونز کس جگہ سے بھیجے گئے دقیق ترین شکل میں اس کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں (فوٹو: اسکائی نیوز)

ترکی المالکی نے اعلان کیا ہے کہ ڈرونز ایرانی ساختہ ’ڈیلٹا ونگ‘ تھے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں ایک وڈیو کلپ دکھائی جس میں  آرامکو تنصیبات پر حملہ آور ڈرونز شمال سے جنوب کی طرف پرواز کررہے تھے۔
ترکی المالکی نے یہ بھی بتایا ہے کہ آرامکو تیل تنصیبات پر حملے میں ’یا علی‘ ساخت کے ترقی یافتہ کروز میزائل استعمال کئے گئے۔
 اسی طرح  ابقیق اور خریص تیل تنصیبات پر حملوں میں استعمال ہونے والے ڈرونز بھی ترقی یافتہ تھے۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ ان کے پاس ترقی یافتہ میزائل آگئے ہیں۔

حملے سعودی عرب کے شمالی علاقے سے ہوئے یمن سے نہیں

المالکی نے  پریس کانفرنس میں ان میزائلوں کی تصاویر دکھائیں جن کے معائنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ ایرانی ساختہ ہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ تین میزائل  ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی گر گئے تھے۔
 وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب نے میزائلوں کے ٹکڑوں سے ملنے والی اتنی معلومات جمع کرلی ہیں جو یہ واضح کرنے کے لیے کافی ہیں کہ ان حملوں میں کس کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب اپنی سرزمین کے دفاع پر قادر ہے۔آرامکو پر حملے کا ہدف صرف سعود ی عرب نہیں تھا بلکہ عالمی برادری اور توانائی کے نظام کو درہم برہم کرنا تھا۔ عالمی برادری خطے میں ایران کی عیارانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے اپنا کردارادا کرے۔

ترکی المالکی نے کہا ہے کہ ڈرونز ایرانی ساختہ ’ڈیلٹا ونگ‘ تھے

المالکی نے واضح کیا ہے کہ آرامکو کی جن تیل تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ حوثیوں کے ڈرونز کی مار کے دائرے سے خارج ہیں۔ حملوں کے سلسلے میں حوثیوں کا دعویٰ درست نہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں میں تحقیقات میں ہمارے ساتھ اتحادی بھی شامل رہے۔
المالکی نے کہا ہے کہ ایران بلاشبہ یمن میں اپنے وظیفہ خواروں کی مدد سے سعودی شہریوں پر حملے کرا رہا ہےالبتہ آرامکو پر حملہ یمن سے نہیں بلکہ ایران کی مدد سے شمال کی جانب سے کیا گیا۔

 حملے میں  ’یا علی‘ ساخت کے ترقی یافتہ کروز میزائل استعمال کئے گئے

ترکی المالکی نے زور دے کر کہا ہے کہ جس نے بھی سعودی تیل تنصیبات پر ڈرونز اور میزائل حملہ کیا وہ اپنے کئے کا خمیازہ بھگتے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سعودی عرب معتبر بین الاقوامی چینلز کے ذریعے آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں کی بابت تحقیقات جاری رکھے گا۔
المالکی نے بتایا کہ حملوں میں جو کروز میزائل استعمال ہوئے ہیں ،وہ 2019 ء میں تیا رکئے گئے تھے۔ یمن میں ایران کے وظیفہ خوار وں کے پاس اس قسم کے ہتھیار نہیں ہیں۔ 

تین میزائل  ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی گر گئے تھے

ماضی میں ایران اور اس کے نمک خواروں کے حملوں سے100 سے زیادہ  افراد سعودی عرب میں متاثر ہوئے ہیں۔ابقیق اور خریص میں آرامکو تیل تنصیبات پر حملہ سب سے بڑا تھا۔
المالکی نے کہا کہ ہمیں اپنی فضائیہ کی صلاحیت پر فخر ہے جو 200سے زیادہ بیلسٹک میزائل حملے پسپا کرچکا ہے۔

شیئر: