Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ تجدید میں تاخیر: کیا مشکلات ہوسکتی ہیں؟

سعودی عرب میں اقاموں کی تجدید میں تاخیر کرنے والوں کو سزا دی جاتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب میں قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے لیے اقامہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مقامی قوانین کے مطابق اقامے کی مدت ایک سال ہوتی ہے جس کا حساب قمری مہینے سے کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں تمام سرکاری معاملات بھی سال ہجری سے ہی طے کیے جاتے ہیں اس لیے یہ ضروری ہے کہ یہاں رہنے والے افراد ہجری کیلنڈر سے اچھی طرح واقف ہوں تاکہ انہیں اقامے کی تجدید کے حوالے سے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 
عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ مملکت میں رہنے والے اکثر تارکین خواہ وہ نئے آئے ہوں یا برسوں سے یہاں مقیم ہوں، انہیں سال ہجری کا حساب رکھنے میں دشواری ہوتی ہے جس سے بعض اوقات قانونی پیچیدگیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔
خصوصاً وہ افراد جو کسی کمپنی یا ادارے کی کفالت میں نہیں بلکہ نجی شخص کی سپانسرشپ میں کام کر رہے ہوں انہیں اقاموں کی تجدید کے وقت کافی مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بعض کفیل اپنے ملازمین کے اقاموں کی تجدید میں لاپرواہی برتتے ہیں جس کا خمیازہ غیر ملکیوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس صورت حال سے بچنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر ہجری کیلنڈر سے بھی واقفیت رکھی جائے تاکہ اقامے کی بروقت تجدید کروا کے جرمانوں اور سزا سے بچا جا سکے۔
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن (جوازا ت) اقاموں کی تجدید اور اجرا کرتا ہے۔

اقامہ تجدید میں تیسری خلاف ورزی پر متعلقہ بندے کو مملکت سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے ایک سال قبل یہ قانون نافذ کیا جا چکا ہے کہ اقاموں کی تجدید میں تاخیر کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔ جرمانے کا مقصد ان عوامل کا سدباب کرنا ہے جن سے تارکین وطن کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

وقت پر اقامہ تجدید نہ کرانے کی سزا

جوازات کے ریجنل ترجمان نے ’اردونیوز‘ کو بتایا کہ پہلی بار تجدید میں تاخیر کی صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ جوازات کے مرکزی سسٹم میں اقامہ ہولڈر کی پروفائل میں خودکار طریقے سے اس بات کا اندراج بھی ہو جاتا ہے کہ تجدید میں پہلی بار تاخیر ہوئی اور اس مد میں جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
دوسری بار تاخیر ہونے پر جرمانے کی رقم بڑھا کر ایک ہزار ریال کر دی جاتی ہے، اس کے ساتھ ہی جوازات کے مرکزی سسٹم سے اقامہ ہولڈر اور اس کے سپانسر کو ریڈ الرٹ جاری کر دیا جاتا ہے تاکہ آئندہ کے لیے تاخیر نہ ہو۔ جرمانے کی ادائیگی کے بغیر اقامے کی تجدید نہیں کی جا سکتی اور جب تک جرمانے کی رقم ادا نہیں کی جائے گی خود کار سسٹم اقامہ تجدید کی فیس بھی قبول نہیں کرے گا۔ 

 پانچ سالہ اقامہ کارڈ سے قبل ہر برس نیا اقامہ کارڈ جاری کیا جاتا تھا۔

ریجنل ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ قانون کے مطابق اقامے کی تجدید میں تیسری بار ہونے والی تاخیر پر خود کار نظام کے ذریعے اقامہ ہولڈر کا اکاؤنٹ بند کر دیا جاتا ہے، ساتھ ہی خود کار نظام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کر دیتا ہے کہ مذکورہ شخص کا اقامہ مقررہ مدت کی تیسری حد سے تجاوز کر چکا ہے۔
اقامہ ہولڈر کا اکاؤنٹ بند ہونے کے بعد کمپیوٹر مملکت سے بے دخلی کے آڈرز جاری کر دیتا ہے جس کی اطلاع مرکزی کنٹرول روم کے ذریعے تمام متعلقہ اداروں کو ارسال کر دی جاتی ہے۔
ترجمان کے بقول اقامہ تجدید میں تیسری خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ نہیں کیا جاتا بلکہ متعلقہ بندے کو مملکت سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔
اقاموں کی تجدید کے بارے میں محکمہ جوازات کا کہنا ہے کہ احتیاط کے طور پر اقامے کی تجدید مقررہ تاریخ سے کم از کم تین دن قبل کرا لی جائے تاکہ ممکنہ جرمانے اور سزا سے بچا جاسکے۔ 

 

خیال رہے کہ محکمہ جوازات نے چار برس قبل تارکین وطن کے اقامہ کارڈز کی کارآمد مدت پانچ سال کی ہے جس کا اندراج کارڈ پر ہوتا ہے۔ تاہم سسٹم میں ہر برس فیس کی ادائیگی کے بعد ان کی تجدید سسٹم میں جاتی ہے۔
پانچ سالہ اقامہ کارڈ سے قبل ہر برس نیا اقامہ کارڈ جاری کیا جاتا تھا۔
جب سے کارڈ پانچ برس کے لیے جاری ہونا شروع ہوا تب سے وہ تارکین جو ہجری کیلنڈر سے واقف نہیں ہوتے انہیں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اقامہ کارڈز پر جو تاریخ تنسیخ یا انتہائی مدت درج ہوتی ہے وہ پانچ برس کی ہوتی ہے۔
یہ تاریخ اس دن کے حساب سے درج کی جاتی ہے جس دن جوازات کے سسٹم میں اقامہ کارڈ پرنٹ ہوا ہوتا ہے۔
اس اعتبار سے اکثر لوگ پریشانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کے اقاموں کی انتہائی مدت سسٹم میں کچھ اور ہوتی ہے اور اقامہ کارڈ پر دوسری، اس مسئلے کے حل کے لیے جوازات نے اپنی ویب سائٹ پر یہ سہولت فراہم کی ہے کہ کوئی بھی تارک وطن اپنے اقامے کی درست تاریخ معلوم کر سکتا ہے کہ اس کا اقامہ سسٹم میں کب ایکسپائر ہو گا۔

شیئر: