Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا ماحولیاتی تباہی روکنے میں ناکام‘

دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کو روکنے میں بری طرح ناکام ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں ختم ہونے والا پانچ سال کا عرصہ تاریخ کا گرم ترین دورانیہ ہوگا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ پیر کے دن شروع ہونے والے یو این سمٹ سے پہلے سامنے آئی ہے جس میں 60 سے زائد عالمی رہنما شریک ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹریز اپنی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران مختلف ممالک پر اپنی گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کم کرنے کے اہداف کو بڑھانے پر زور دیں گے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ہنگامی بنیادوں پر ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جو کہ گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کو روکیں۔

 

2015 سے لیکر 2019 تک کا اوسط درجہ حرارت گلوبل میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی جانب سے اب تک ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت میں سب سے زیادہ ہوگا جو کہ ان پانچ سالوں کو دنیا کا گرم ترین دورانیہ بنا دے گا۔
اس وقت مذکورہ دورانیے کا درجہ حرارت صنعتی دور سے قبل کے درجہ حرارت سے 1.1 ڈگری سیلسس زیادہ ہوگا جبکہ 2011 سے 2015 کے دورانیے کے درجہ حرارت سے 0.2 ڈگری زیادہ ہوگا۔
سیکریٹری جنرل گٹریز نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف دوڑ میں ناکام ہو رہی ہے۔
دنیا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں کمی کے بجائے دو فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ ریکارڈ 37 بلین ٹن تک پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں

 

2015 کے پیرس معاہدے کے تحت مختلف ممالک نے اپنے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کے اہداف مقرر کیے تھے تاکہ درجہ حرارت میں اضافے کو دو یا 1.5 ڈگری تک کم کیا جا سکے۔ یہ وہ ہدف ہے جو درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے دنیا بھر میں موسم پر ہونے والے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہے۔
تاہم رپورٹ کے مطابق اگر تمام ممالک اپنے اہداف کو حاصل کر بھی لیں تب بھی دنیا کا درجہ حرارت 2.9 سے 3.4 ڈگری تک بڑھ جائے گا۔

 

دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری تک کم کرنے کے موجودہ اہداف کو تین گنا بڑھانا پڑے گا اور 1.5 ڈگری تک لانے کے لیے ان اہداف میں پانچ گنا اضافہ کرنا پڑے گا۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے کاربن منیجمنٹ کے سربراہ پروفیسر ڈیو ری کا کہنا ہے کہ ’یہ ایسی ہی ہے کہ پانچ سال کی شاہ خرچیوں کے بعد کریڈٹ کارڈ کا سٹیٹمنٹ آئے۔‘
ان کے بقول ’ہمارا عالمی کاربن کریڈٹ بلند ترین لیول تک پہنچ گیا ہے، اگر اب کاربن کا اخراج کم ہونا شروع نہیں ہوتا تو تباہی ہوگی۔‘

شیئر: