Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ، مودی ’دہشت گردی‘ کے خلاف متحد

سٹیڈیم میں 50 ہزار افراد نے دونوں رہنماؤں کا پرجوش استقبال کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے ’دہشت گردی‘ کے خلاف متحد ہو کر لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتوار کو ہزاروں انڈین نژاد امریکیوں کے سامنے اپنے قریبی اور ذاتی تعلقات کا اظہار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی نے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے ایک فٹبال سٹیڈیم میں بڑے مجمعے سے خطاب کیا۔
اے ایف پی کے مطابق سٹیڈیم میں 50 ہزار افراد نے دونوں رہنماؤں کا پرجوش استقبال کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا ’ہم رجعت پسند اسلامی دہشت گردی کے خطرے سے عام بے گناہ شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔‘ 
امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم اپنے ملک میں آنے والے غیرقانونی پناہ گزینوں کو دیکھنے سے قبل اپنے انڈین امریکی شہریوں کا خیال رکھیں گے۔‘

انڈین وزیراعظم نے پاکستان کا نام لیے بغیر دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

اے ایف پی کے مطابق جس وقت سٹیڈیم میں صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی خطاب کر رہے تھے سٹیڈیم کے باہر مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع تھی جنہوں نے ’فری کشمیر‘ کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نریندر مودی پر مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کر رہے تھے۔ 
اے ایف پی کے مطابق انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترقی اور برابر کا درجہ دینے کے لیے اقدام کیا گیا جس نے ’ان لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کیا جن سے اپنا ملک نہیں سنبھالا جا رہا‘ اور جو ’دہشت گردی‘ کو پھیلاتے ہیں۔
نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ان لوگوں نے اپنے سیاسی ایجنڈے کا مرکزی نکتہ انڈیا کے خلاف نفرت کو بنا رکھا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق کشمیر میں مواصلاتی رابطے اور انٹرنیٹ کو مکمل بند کرنے پر انڈیا کو انسانی حقوق کی تنظیموں کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ 
اے ایف پی کے مطابق انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے جلسے کو امریکہ میں پوپ کے علاوہ کسی بھی غیرملکی رہنما کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جا رہا ہے۔
منتظمین نے انڈین نژاد امریکیوں کے اجتماع کو امریکی سیاست سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے صدر ٹرمپ کے ساتھ ساتھ ڈیموکریٹ پارٹی کے اہم رہنماؤں کو بھی دعوت دی تھی۔

شیئر: