Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سِکوں کی کروڑوں ڈالر میں فروخت، معاملہ کیا ہے؟

ہر سیٹ میں تین، تین پینی کے سکے شامل تھے (فوٹو: روئٹرز)
کچھ لوگوں کا یہ خیال کہ چھوٹے سِکے سوائے جیب پر بوجھ کے کچھ خاص قیمت نہیں رکھتے، غلط ثابت ہو گیا ہے کیونکہ امریکہ میں سب سے چھوٹی قدر کے سِکوں نے کچھ افراد کو کروڑ پتی بنا دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکومت کی  جانب سے ایک سینٹ کے سکے یعنی پینی کی پیداوار بند ہونے کے بعد ان کو بے معنی سمجھا جا رہا تھا مگر یہ صورت حال اس وقت تبدیل ہوئی جب ایک نیلامی میں ایسے سکے بہت بڑی قیمت میں فروخت ہوئے۔
امریکہ میں ایک سینٹ کے سکے کو پینی کہا جاتا ہے اور یہ کرنسی کی سب سے چھوٹی اکائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سٹاکس باورز گیلریز کے زیرانتظام ہونے والی نیلامی میں تین سینٹس کے 232 سیٹ ایک کروڑ 67 لاکھ ڈالر میں بکے جبکہ امریکی منٹ کی جانب سے بنائے گئے آخری تین سکے آٹھ لاکھ ڈالر میں نیلام ہوئے اور بولی جیتنے والے کو ان کی ڈائز بھی ملیں گی۔
سٹاکس باورز کے سربراہ جان کریلجیوچ کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی نیلامی تھی جن میں اشیا کی اصل قدر و قیمت تب تک معلوم نہیں ہوتی جب کہ ان پر بولیاں نہ لگیں۔
’میں 40 برس سے سکوں کی نیلامی کرتا آ رہا ہوں اور میں نے اس سے قبل ایسا کچھ نہیں دیکھا کیونکہ ایسا کبھی ہوا ہی نہیں تھا۔‘

سیٹس میں مختلف ادوار میں جاری ہونے والے تین، تین سکے شامل تھے (فوٹو: گیٹی امیجز)

جب یہ 1793 میں متعارف کرائے گئے تب ایک پینی سے بسکٹ کا ایک پیکٹ یا پھر کینڈی خریدی جا سکتی تھی مگر بعد میں ان کی قیمت کم ہوتی گئی اور اب درازوں کے کونے کھدروں میں پڑے ہوئے ملتے ہیں۔
فروخت ہونے والے سیٹس میں سے ہر ایک میں فلاڈیلفیا، ڈینور منٹ کے بنے سکے اور 24 قیراط کا سونے کا سکہ بھی شامل تھا۔
ہر سیٹ 72 ہزار ڈالر کی اوسط قیمت پر فروخت ہوا جبکہ آخری سیٹ آٹھ لاکھ ڈالر میں بکا کیونکہ فلاڈیلفیا اور ڈینور منٹ کے بنے سب سے پرانے سکوں کے علاوہ گولڈ اومیگا پینی بھی شامل تھا۔
سٹاکس باورز کے صدر برائن کینڈریلا اس فروخت کو ادارے کے لیے اعزاز قرار دیتے ہیں۔
ان کے مطابق ’یہ ایک غیرمعمولی اعزاز ہے کہ یونائیٹڈ سٹیس منٹ نے نایاب اشیا کو عوام کے سامنے پیش کرنے میں ہمارے ادارے کے ساتھ اشتراک کیا۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر میں سکوں کی پیداوار بند کرنے کا حکم دیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

یونائیٹڈ سٹیٹس منٹ کی ایکٹنگ ڈائریکٹر کرسٹی مک نیلی نے ایک پریس ریلیز میں نیلامی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
’پینی ہمارے ملک کی 232 سال کی تاریخ کی شاہد ہے اور ہمیں ان کو عوام کے سامنے نیلامی کے لیے پیش کرنے پر فخر ہے۔‘
خیال رہے کہ حکومت نے نومبر میں پینیز بنانے کا سلسلہ بند کر دیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ انہوں نے سیکریٹری خزانہ سکاٹ بیسنٹ کو سکوں کی پیداوار بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بہت طویل عرصے سے ہم سکے بنا رہے ہیں جو دو سینٹ سے زائد میں پڑتے ہیں جو کہ فضول سی پریکٹس ہے۔ آئیے اپنے ملک کے بجٹ سے ہر فضول چیز کو نکال دیں چاہے وہ ایک پیسہ ہی کیوں نہ ہو۔‘
امریکی منٹ کی جانب سے کانگریس میں پیش کی گئی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2024 میں سکے بنانے پر آٹھ اعشاریہ تین ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت زیر گردش سکے استعمال کے قابل رہیں گے۔

 

شیئر: