Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شوبز میں بھی پردہ لازمی قرار دینا چاہیے‘

وینا ملک کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جو اپنے کام یعنی ادکاری کے ساتھ ساتھ خبروں میں اِن رہنے کا فن بھی خوب جانتی ہیں۔ پاکستان کے شہر راولپنڈی میں پیدا ہونے والی زاہدہ ملک نے کم عمری ہی میں فلمی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا لیکن ان کو شہرت ٹیلی ویژن کے کامیڈی پروگرام  ’ہم سب امید سے ہیں‘ سے حاصل ہوئی۔
وینا کو پاکستانی فلم ’محبتاں سچیاں‘ میں بہترین اداکاری پر لکس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ وینا ملک کی زندگی کا ایک اہم سنگ میل ان کا بھارتی ٹیلی ویژن کے ریئلٹی شو ’بگ باس‘ میں حصہ لینا تھا جس کے بعد ان کے چرچے پاکستان کے علاوہ بھارت میں بھی ہونے لگے اور ان کو فلموں کی آفرز ملنا شروع ہوئیں۔ تقریباً تین سال بھارت میں گزارنے کے بعد وینا اچانک پاکستان واپس آ گئیں اور گھر بسا لیا۔
آج وہ دو بچوں کی ماں ہیں اور ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنا شو کرتی ہیں۔ وینا ملک آج کل ٹوئیٹر پر اپنے بیانات کی وجہ سے بھی خبروں کی زینت بنی رہتی ہیں۔ حال ہی میں ان کا ایک آپریشن ہوا ہے جس کے بعد وہ تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں۔

 اس انٹرویو میں ہم نے وینا سے ان کی موجودہ سرگرمیوں اور مسقبل کے بارے میں سوالات کیے جن کے انہوں نے بہت کھل کر جوابات دیے۔
اپنی بیماری کے بارے میں وینا ملک نے بتایا کہ تقریباً ایک سال قبل انہیں اپنے سینے کے دائیں جانب ایک گلٹی سی محسوس ہوئی جو وقت کے ساتھ بڑی ہوتی گئی جس پر انہوں نے ڈاکٹر سے مشورہ کیا اور تشخیص کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن مسقبل میں کسی خطرے سے بچنے کے لیے انہیں آپریش کے  ذریعے گلٹی نکلوانے کا مشورہ دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دس دن قبل ہی ان کا آپریشن ہوا ہے جس کے ٹانکے ابھی تک پورے نہیں کھلے۔ 
حال ہی میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے طالبات کو عبایا استعمال کرنے کے حکم کی حمایت کرنے کے بارے میں وینا مک کا کہنا تھا کہ انہوں نے جبری پردے کی نہیں بلکہ چادر کی حمایت کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مطابق جبری پردے اور چادراوڑھنے میں بہت فرق ہے۔ انہوں نے زوردیا موجودہ حکومت کو ہماری معاشرتی اقدار کی عکاسی کرتے ہوئے میڈیا اور شو بز کے لیے بھی پردے یا کم از کم ڈوپٹے کو لازمی قرار دینا چاہیے۔ اگر آپ شوبز سمیت دیگر پانچ فیصد طبقے کو نکال کر باقی 95 فیصد لوگوں کا سروے کریں تو وہ سب ڈوپٹے کے حق میں ہیں۔
وینا ملک نے بتایا کہ وہ خود سترہ سال کی عمر سے دوپٹہ اوڑھ رہی ہیں۔
 

وینا ملک کو شہرت کامیڈی پروگرام ’ہم سب امید سے ہیں‘ سے ملی۔ فوٹو: ٹوئٹر

جب ان سے پوچھا گیا کہ شوبزنس میں رہتے ہوئے ہمیشہ پردے کا اہتمام کیسے ممکن ہے؟ تو وینا ملک نے کہا کہ دنیا میں بہت سی شوبز انڈسٹریز ایسی ہیں جہاں پردے کے ساتھ کام ہوتا ہے اور وہ آسکر بھی جیت رہی ہیں۔ 
’جب بھی میں اداکاری کرتی ہوں تو پوری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے کردار کے ساتھ انصاف کروں اس لیے جو سکرین پر نظر آتی ہوں، ضروری نہیں، ذاتی زندگی میں بھی ویسی ہوں‘
پاکستان میں آمروں یا سٹیبلشمنٹ کی حکمرانی کی حمایت کے حق میں بیانات دینے کے بارے میں جب وینا سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ضیا کے دور کی بھی حمایت کرتی ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ اس حوالے میں وہ آج کے دورکی بات کرتی ہیں نہ کہ ماضی کی۔ اس دور میں ہمارے ادارے اتنے مضبوط  نہیں تھے لیکن آج ہمارے ادارے اتنے مضبوط ہیں کہ ہم بغیر کسی بیرونی دباؤ کے اپنے فیصلے کرنے میں خود مختارہیں۔
وینا ملک کا کہنا تھا کہ وہ خود ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور پاکستان کے لوگ فوج سے محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتی ہیں کہ بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والی بہت سی طاقتیں فوج کے خلاف غلط  پروپیگنڈا کرتی ہیں۔

  وینا ملک کے خیال میں موجودہ حکومت کو ’پردہ‘ یا ’دوپٹہ‘ لازمی قرار دینا چاہیے۔ فوٹو اے ایف پی 

مگروہ سب کو بتا دینا چاہتی ہیں کہ اس وقت پاکستانی فوج اورموجودہ سیاسی قیادت ایک صفحے پر ہیں۔
ماہرہ خان کو ایک ٹویٹ میں بڈھی کہنے پر جب پوچھا گیا کہ وہ تو تقریباً آپ کی ہم عمر ہیں تو وینا ملک نے کہا کہ ’میں نے کئی مرتبہ خود سنا ہے کہ ماہرہ اپنے آپ کو بوڑھا محسوس کرتی ہیں لیکن اگر میرے بارے میں پوچھا جائے تو مجھے قطعاً نہیں لگتا کہ میں بوڑھی ہو گئی ہوں‘
انہوں نے مزید کہا کہ عمردراصل ایک اچھے اداکار کا تجربہ ہوتی ہے جو اس کے لیے ایک فخر کی بات ہونی چاہیے، میرے بارے میں بھی لوگ کئی طرح کی باتیں کرتے ہیں لیکن میں پرواہ نہیں کرتی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں

 

شیئر: