Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ میں پان تھوکنا، گاڑی سے کچرا پھینکنا قابل سزا جرم قرار

کیا دفعہ 144 لگانے سے کراچی کچرے سے پاک ہوجائے گا؟ فوٹو: اے ایف پی
سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں جاری صفائی مہم کے تناظر میں صوبائی محکمہ داخلہ نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے جس کے تحت نہ صرف گھر بلکہ گاڑی سے کچرا باہر پھینکنے اور پان کی پیک تھوکنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ کی جناب سے جاری کردہ مراسلہ کے ذریعے عوام الناس کو باور کروا گیا ہے کے دفعہ 144 کی رو سے  گلی محلے میں اور گھر کے سامنے کچرا پھینکنا، یا ساحل پر اور چلتی گاڑی سے سڑک پر گندگی پھیلانا قانوناً جرم قرار پایا ہے، اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ علاؤہ ازیں تعمیراتی کام کا ملبہ پھینکنے اور کچرا دان سے باہر پان کے پیک تھوکنے کو بھی حکومت نے اگلے 90 دنوں کے لیے قابلِ سزا جرم قرار دے دیا ہے۔
دفعہ 144 کا نفاذ کمشنر کراچی کے مطالبے پر کیا گیا اور اس کا اطلاق 90 دن کے لیے تمام صوبے پر ہوگا۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے سندھ بھر میں قائم تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ان احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے اور ساتھ ہی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت مقدمات درج کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔

کیا سندھ حکومت 90 روز میں 72 برس کا کچرا صاف کر پائے گی؟ فوٹو: اے ایف پی

کچرا پھینکنے پر کراچی میں پہلی گرفتاری

دریں اثنا محکمہ داخلہ کی جانب سے کچرا پھینکنے اور گندگی پھیلانے کی روک تھام کے لیے سندھ بھر میں دفع 144 کے نفاذ کے بعد کراچی میں پہلی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
یہ گرفتاری تھانہ سکھن پولیس کی جانب سے کی گئی جنہوں نے بھینس کالونی میں جانوروں کا فضلا اور باڑے کا کچرا سڑک کنارے ڈالنے پر عبد الجبار نامی شخص کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا۔
ایس ایچ او تھانہ سکھن عدیل احمد شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کے پولیس کی جانب سے گشتی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو علاقے میں دفع 144 کے نفاذ کو یقینی بنا رہی ہیں۔ اسی حوالے سے گشت کے دوران پولیس پارٹی نے ملزم عبدالجبار کو بھینس کالونی گلی نمبر 5 میں کچرا پھینکتے پر گرفتار کرلیا۔
عدیل شاہ نے بتایا کہ ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفع 188 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور اسے کل مجاز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کے پولیس کی جناب سے علاقے کی صفائی کے سلسلے میں کافی دنوں سے آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے جس میں لوگوں کو کچرا پھینکنے اور گندگی پھیلانے سے روکا جا رہا ہے۔

’کلین مائی کراچی‘ مہم

کراچی میں کچرے کے انبار کو اٹھانے اور شہر کو صاف کرنے کی غرض سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں صوبائی حکومت کی جانب سے 21 ستمبر سے  ’کلین مائی کراچی‘ مہم کا آغاز کیا گیا تھا جو ایک ماہ تک جاری رہے گی۔
بالخصوص شہر کراچی اور بالعموم تمام سندھ میں صفائی کی ابتر حالت کی وجہ سے صوبے کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی سیاسی اور انتظامی صلاحیت و قابلیت پر سوال اٹھ رہے ہیں، اور وفاقی حکومت کی جانب سے بھی انہیں لگاتار تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہی وجہ کے سندھ حکومت اس صفائی مہم کی کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
اس بیتابی کی ایک مثال دو روز قبل دیکھنے میں آئی جب صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے یہ اعلان کیا کہ قصداً سڑک پر کچرا پھینکنے اور گٹر لائنوں میں رکاوٹ ڈالنے والے مبینہ شرپسندوں کی ویڈیو بنا کر نشاندہی کرنے والے شہری کو حکومت کی جانب سے 1 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ اس حوالے سے سعید غنی نے واٹس ایپ نمبر بھی عوام کو بتائے جن پر ویڈیو بھیج کر وہ انعامی رقم کے حق دار بن سکتے ہیں۔

کچرا دان سے باہر پان کہ پیک تھوکنے کو بھی قابلِ سزا جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ڈان

کراچی میں روزانہ 14 ہزار ٹن سے زائد کچرا جمع ہوتا ہے، لیکن شہر کے تمام انتظامی اور بلدیاتی اداروں کی مشترکہ طور پر بھی اتنی صلاحیت نہیں کے وہ روزانہ کی بنیاد پر اس کچرے کو ٹھکانے لگا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ کچرا پڑے پڑے تعفن پیدا کرتا ہے، جلا دیا جائے تو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے اور گٹر لائنوں اور نالوں میں شامل ہو کر انہیں جام کرنے کا سبب بنتا ہے۔
حکومتِ سندھ کی جانب سے جاری حالیہ مہم میں تمام تر وسائل بروئے کار لا کر اور ایمرجنسی کی سی صورتحال نافذ کر کے بھی بمشکل 10 ہزار ٹن کچرا اٹھایا جا رہا ہے، جسے شہر میں ہی قائم عارضی گاربیج ٹرانسفر سٹیشن پر اکھٹا کیا جا رہا ہے۔ یعنی حکومت سندھ کے پاس کسی بھی صورت میں وہ صلاحیت ہی نہیں کے شہر سے روزانہ کی بنیاد پر کچرا اٹھا کر اسے لینڈ فل سائٹس تک لے جایا جا سکے۔
حکومتی اور بلدیاتی اداروں کی اسی نا اہلی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے کراچی سمیت صوبہ سندھ عرصہ دراز سے کچرے کے ڈھیر کا منظر پیش کر رہا ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: