Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلڈ ٹیسٹ سے کینسر کی تشخیص

تحقیق میں تقریباً 36 ہزار افراد نے حصہ لیا۔ فوٹو: آئی سٹاک
امریکی سائنسدانوں نے اپنی ایک تازہ تحقیق کے ذریعے ایسا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کیا ہے جس کے ذریعے انسانی جسم میں ایک ہی وقت میں متعدد اقسام کے کینسر کی تشخیص ہو سکتی ہے۔
ہفتے کو یورپین سوسائٹی فار میڈیکل آنکالوجی کے سامنے پیش کیے گئے اس تحقیق کے نتائج کے مطابق اس ٹیسٹ کے نتائج درست ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
یہ ٹیسٹ بین الاقوامی کمپنی ’گریل‘ کے ساتھ کام کرنے والے امریکی سائنسدانوں نے ایجاد کیا ہے جس نے جدید ترین ’سکوینچنگ ٹیکنالوجی‘ استعمال کی ہے جس سے ڈی این اے میں موجود نہایت چھوٹے کیمیکل پتا لگاتے ہیں کہ کینسر کے جینز متحرک ہیں یا نہیں۔

کینسر کے علاج کے لیے اس کی وقت پر تشخیص انتہائی اہم ہے۔ فوٹو: آئی سٹاک

 
اس تحقیق میں ٹیسٹ کے لیے لگ بھگ تین ہزار چھ سو افراد کو منتخب کیا گیا جن میں تقریباً 15 سو افراد ایسے تھے جن کو پہلے سے کیسر تھا جبکہ تحقیق میں شامل دو ہزار سے زائد افراد کو اس بیماری کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
محقیقن کے مطابق 76 فیصد کیسز میں اس ٹیسٹ نے صحیح نتائج دیے جبکہ اس سے انہیں کینسر کے ٹشوز کے صحیح مقام کا بھی پتا چلا۔
سائنسدانوں کے مطابق اس نئے تشخیصی ٹیسٹ کے لیے لیکویڈ بائیوپسی کا طریقہ کار استعمال کیا گیا جس کے تحت ڈی این اے کے جائزے کے لیے ہائی سپیڈ سیکوئینس مشین استعمال کی گئی۔
یہ مشین متاثرہ فرد کے خون کے نمونے سے حاصل ہونے والے ڈی این اے کا جائزہ لے کر اس سے متصل کینسر کی علامات کا سراغ لگاتی ہے تاکہ اس امر کا جائزہ لیا جا سکے کہ خون میں کسی قسم کا ٹیومر (خواہ اس کا سائز کتنا ہی کم کیوں نہ ہو) موجود ہے یا نہیں۔

نئے ٹیسٹ کے 76 فیصد نتائج بالکل صحیح آئے۔ فوٹو: گیٹی امیجز

اخبار ’دی اکنامک ٹائمز‘ کے مطابق اس تحقیق کے سربراہ جیفری آکسنارڈ نے کہا ہے کہ ’ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کینسر کی ابتدائی مرحلے پر تشخیص کے باعث اس مرض میں مبتلا افراد کے علاج معالجے میں خاصی مدد مل سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کینسر کے مرض کے علاج میں سب سے اہم مرحلہ اس کی تشخیص ہے اور یہ ان کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے اگر تشخیص بروقت ہو جائے تو متاثرہ فرد کی جان بچانا آسان ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں