دبئی میں مقیم مشہور میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کے بانی اور سی ای او پاؤل دوروف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی وفات کے بعد ان کی ساری دولت ان کے 100 سے زائد بچوں میں تقسیم کی جائے گی۔
سی این این کے مطابق فرانسیسی میگزین ’لی پوائنٹ‘ کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں 40 سالہ روسی نژاد ارب پتی اور ٹیکنالوجی ماہر پاؤل دوروف نے کہا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں اپنی وصیت تیار کی ہے اور وہ اپنے تمام بچوں کو یکساں حقوق دینا چاہتے ہیں چاہے وہ قدرتی عمل سے پیدا ہوئے ہوں یا سپرم ڈونیشن کے ذریعے۔
مزید پڑھیں
-
آپ گھر بیٹھے خلا میں سیلفی کیسے لے سکتے ہیں؟Node ID: 890581
پاول دوروف کے مطابق ان کے مختلف خواتین سے چھ بچے ہیں جبکہ 15 برس میں سپرم عطیہ کرنے سے درجنوں دیگر بچوں کا جنم بھی ہوا ہے جو ان کی وراثت میں شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب میرے بچے ہیں اور سب کو یکساں حقوق حاصل ہوں گے، میں نہیں چاہتا کہ میری وفات کے بعد یہ آپس میں لڑائی کریں۔‘
اس سے قبل بھی ٹیلی گرام کے بانی سوشل میڈیا پر اعلان کر چکے ہیں کہ وہ متعدد بچوں کے باپ ہیں اور ایک ڈاکٹر نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ ان کے ’اعلیٰ معیار کے عطیہ کردہ مواد‘ کی بدولت یہ ان کا ’شہری فرض‘ ہے کہ وہ بچے پیدا کریں۔
بلومبرگ کے مطابق پاؤل دوروف کی دولت 13.9 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، تاہم انہوں نے ان اعداد و شمار کو فرضی قرار دیتے ہوئے کہا ’چونکہ میں ٹیلی گرام کو فروخت نہیں کر رہا، اس لیے یہ دولت میرے لیے اہم نہیں، میرے پاس یہ پیسہ بینک اکاؤنٹ میں نہیں ہے، میری دولت کم ہے اور وہ بھی ٹیلی گرام سے نہیں بلکہ سنہ 2013 میں بِٹ کوائن میں سرمایہ کاری سے حاصل ہوئی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’میرے بچے فوری طور پر اس دولت کے مالک نہیں بنیں گے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آج سے اگلے 30 برس تک میرے بچے میری دولت تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے، میں چاہتا ہوں کہ وہ عام لوگوں کی طرح زندگی گزاریں، خود کو بنائیں، اعتماد کرنا سیکھیں، کچھ تخلیق کریں اور بینک اکاؤنٹ پر انحصار نہ کریں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے یہ وصیت اتنی جلدی کیوں تیار کی تو اس کے جواب میں پاؤل دوروف کا کہنا تھا کہ ’میرا کام خطرات سے بھرا ہے، آزادی اظہار کے دفاع سے آپ کو طاقتور ریاستوں میں دشمن ملتے ہیں، میں اپنے بچوں اور اپنی کمپنی ٹیلی گرام، دونوں کو تحفظ دینا چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ ٹیلی گرام ہمیشہ ان اقدار کی وفادار رہے جن کا میں دفاع کرتا ہوں۔‘
واضح رہے کہ ٹیلی گرام دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد ماہانہ صارفین کی حامل ایپ ہے جو اپنی اعلیٰ سطح کی انکرپشن اور صارفین کی سرگرمیوں پر کم نگرانی کی وجہ سے مشہور ہے۔
گذشتہ برس پاؤل دوروف کو پیرس میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ ان پر منی لانڈرنگ، منشیات کی سمگلنگ اور چائلڈ پورنوگرافی جیسے سنگین الزامات میں ملوث پلیٹ فارم چلانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
تاہم انہوں نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’صرف اس لیے کہ جرائم پیشہ افراد ہمارے میسیجنگ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو اسے چلاتے ہیں وہ مجرم ہیں۔‘