Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گرد سیل کے 45 ارکان کے خلاف مقدمہ

پراسیکیوٹرنے 23 ملزمان کو سزائے موت کی استدعا کی ہے۔فائل فوٹو
 ریاض کی فوجداری عدالت میں دہشت گرد سیل کے 45 ارکان کے خلاف مقدمے کا آغاز ہوگیا۔
سعودی عرب میں داعش کی حمایت اور دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ دہشت گرد سیل کے ارکان میں سعودی عرب میںداعش کے رہنما کے علاوہ دو خواتین شامل ہیں۔ 32 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
 سبق نیوز کے مطابق پبلک پراسیکیوٹرنے 23 ملزمان کو سزائے موت جبکہ دیگر کو زیادہ سے زیادہ قید، سفری پابندی اور جرمانے کی سزا دینے کی استدعا کی ہے۔
سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ وہ الزامات کی فہرست پڑ ھ کر سنائیں اور ا سے ملزمان کے حوالے کریں تاکہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دے سکیں۔

تمام جرائم کا ارتکاب 2005 میں کیا گیا تھا۔ فوٹو سبق

 دہشت گرد سیل کے ارکان کو سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل، ابھا ، نجران اور الاحساءمیں بم دھما کوں کے علاوہ عرعر میں سیکیورٹی فورسز کی گشتی پارٹی پر حملے ،وزارت داخلہ کو نشانہ بنانے کے لئے اینٹی ٹینک میزائل کی اسمگلنگ اور دیگر الزمات کا سامنا ہے۔
 کویت کی ایک مسجد پر خوکش حملے میں  مدد فراہم کرنے کا بھی الزام ہے جس میں 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
 ان تمام جرائم کا ارتکاب 2005 میں کیا گیا تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: