ہلاک ہونے والوں میں سے اکثریت کلب کے عملے ارکان کی ہے جبکہ مرنے والوں میں سیاح بھی شامل ہیں۔
گوا کے وزیراعلیٰ پرمود ساونت نے اتوار کو ایکس پر لکھا کہ ’آج گوا کے لیے بہت تکلیف دہ دن ہے، ارپورا میں بڑے سانحے نے 23 جانیں لے لیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے جائےحادثہ کا دورہ کیا ہے اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔‘
وزیراعلیٰ پرمود ساونت نے کہا کہ ’جو بھی ذمہ دار پایا گیا اس کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی قسم کی غفلت کو سختی سے نمٹا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ گہرے دُکھ میں ہیں اور سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے جائے حادثہ پر صحافیوں کو بتایا کہ مرنے والوں میں ’تین سے چار‘ سیاح شامل ہیں۔ تین افراد جھلسنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے جبکہ باقی افراد دم گھٹنے سے جان سے گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس حکام نے شُبہ ظاہر کیا ہے کہ آگ ’سلنڈر پھٹنے‘ کے باعث لگی تاہم مزید تحقیقات ضروری ہیں۔
وزیراعلیٰ نے جائے حادثہ پر صحافیوں کو بتایا کہ مرنے والوں میں ’تین سے چار‘ سیاح شامل ہیں (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے مقامی قانون ساز مائیکل لوبو کے حوالے سے بتایا کہ آگ بجھانے والے عملہ اور پولیس ساری رات لوگوں کی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف رہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکام اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے دیگر مقامات پر آگ سے متعلق سکیورٹی آڈٹ کریں گے۔
انڈیا کا ساحلی علاقہ گوا، جو عرب سمندر کے کنارے واقع اور سابقہ پرتگالی نوآبادیاتی علاقے کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنی نائٹ لائف، خوبصورت ساحلوں اور پُرسکون ماحول کی وجہ سے ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
انڈیا میں ناقص طرز تعمیر، زیادہ بھیڑ اور سکیورٹی ضوابط کی پابندی نہ ہونے کی وجہ سے آگ لگنے کے واقعات عام ہیں۔
رواں برس مئی میں انڈیا کے شہر حیدرآباد میں ایک تین منزلہ عمارت میں آگ لگنے سے کم از کم 17 افراد جان سے گئے تھے۔