Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جن سسرالیوں نے جلایا انہی سے صلح کرنا پڑی‘

پاکستان میں تیزاب کا شکار ہونے والی خواتین پر کیا بیتتی ہے اور ایسے واقعات کے بعد انہیں پیش آنے والے مسائل ایک مرتبہ بھر سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔
اسی حوالے سے تیزاب گردی کے موضوع پر چند برس پہلے بنی ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے کی دستاویزی فلم ’سیونگ فیس‘ کے کچھ سکرین شاٹس آج کل سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہے ہیں۔
یہ سکرین شاٹس ایک ٹوئٹر صارف انوار احمد نے ایسے وقت شائع کیے ہیں جب یہ دستاویزی فلم نیٹ فلیکس پر نشر کی جا رہی ہے۔
اس ٹویٹ کے بعد ایک بار پھر اس اہم مسئلے پر بحث شروع ہو گئی ہے اور سوشل میڈیا صارفین اپنی اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔

 

یاد رہے کہ دستاویزی فلم ’سیونگ فیس‘ میں تیزاب کے حملے کا شکار ہونے والی خاتون اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی داستان بیان کرتی ہیں کہ کس طرح پہلے ان کے شوہر نے ان پر تیزاب پھینکا، نند نے پیٹرول چھڑکا اور پھر ساس نے تیلی جلا کر انہیں آگ لگا دی۔
یہ کہانی 25 سالہ رخسانہ کی ہے، جن کا کہنا تھا کہ وہ اس دل سوز واقعے کے بعد بھی اپنے سسرال والوں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔
’میرے بچے بہت بیمار پڑ گئے تھے۔ میں ان کے علاج کا خرچہ نہیں اٹھا سکتی تھی اسی لیے سسرالیوں سے صلح کرنا پڑی۔‘
اس ٹویٹ پر کئی افراد نے اپنی رائے دی ہے اور اس بات پر اظہارِ خیال کیا ہے کہ آخر کیوں خواتین تشدد کرنے والے سسرالیوں کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہوتی ہیں۔
طوبیٰ نامی صارف نے لکھا ہے کہ یہ ہمارے معاشرے کی بھیانک حقیقت ہے۔ ’آج سے ہی خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو خود مختار بنائیں، ان کو تعلیم اور صلاحیتوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکیں۔‘


ماہ نور نامی صارف کا کہنا تھا کہ ان کا ہر روز انسانیت سے دل اٹھ جاتا ہے۔

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ ہر دوسری عورت کی کہانی ہے جو تشدد برداشت کرتی ہے مگر شوہر کو نہیں چھوڑ سکتی کیونکہ زندگی پھر بھی اس کے لئے آسان نہیں ہو گی۔‘

2018-2019 کے دوران خواتین پر تیزاب پھینکنے کے 81 واقعات رونما ہوئے جبکہ 2018-2017 میں یہ تعداد 92 تھی۔
ایسڈ سروائیور فاؤنڈیشن کے مطابق 2019 میں ایسے واقعات میں 50 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی ایک بڑی وجہ اس حوالے سے کی جانی والی قانون سازی ہے۔
واضح رہے کہ 2018 میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایسڈ اینڈ برن کرائم بل پاس کیا تھا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: