Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مستحق افراد کے لیے پاکستانی ڈاکٹروں کا دبئی میں ہسپتال

فوٹو: دی نیشنل
متحدہ عرب امارت میں رہائش پذیر پاکستانی خاتون گل بیگم جو کہ ذیابیطس کی مریض ہیں، گذشتہ پانچ سالوں سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن دبئی کے میڈیکل سینٹر آتی جاتی رہتی ہیں جہاں انہیں ہر مہینے فری میڈیکل کیمپ میں طبی امداد اور ادویات ملتی ہے۔
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے میڈیکل کیمپ میں 2009 سے اب تک 26 ہزار مستحق مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہیں۔ ان مریضوں کا تعلق دنیا کے مختلف ممالک سے تھا۔
اس سال دسمبر تک یہ مفت طبی امداد پاکستان میڈیکل سینٹر میں مہیا کی جائیں گی جو کہ خلیج تعاون تنظیم کے ممالک میں تارکین وطن کی جانب سے تعمیر کیا جانے والا پہلا خیراتی میڈیکل سینٹر ہے جسے مکمل طور پر پاکستانی تارکین وطن نے تعمیر کیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل اکرام کا کہنا ہے کہ میڈیکل سینٹر کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے 2.8 ملین درہم درکار ہیں۔ فوٹو خلیج ٹائمز

گل بیگم نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مجھے شوگر کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر بھی ہے اور میں بہت خوش ہوں کہ مجھے مفت علاج کے ساتھ ادویات بھی فری ملتی ہیں۔‘
اس سینٹر کے لیے فنڈ اکھٹا کرنے کی مہم بھی ایک منفرد تصور کے تحت کی جا رہی ہے۔ ’اون اے برک‘ مہم پاکستانی کمیونٹی کے افراد کو موقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ اس ہسپتال کے لیے 17 ہزار اینٹیں سپانسر کریں۔ ایک اینٹ کی لاگت تقریباً ایک ہزار اماراتی درہم ہے۔
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے عہدیداروں کے مطابق اس سینٹر کی کل لاگت 17 ملین درہم ہیں جبکہ ہسپتال کی تعمیر کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
پی اے ڈی کے صدر ڈاکٹر فیصل اکرام نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ اس سال نومبر تک تمام لائسنسنگ کا عمل مکمل ہو جائے گا تاکہ اس کے بعد اس سہولت کا باضابطہ افتتاح کیا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ ہسپتال متحدہ عرب امارات کے براداشت اور سماجی ہم آہنگی کے ویژن کے مطابق تمام قومیتوں اور ملک کے افراد کے لیے اوپن ہوگا۔

پہلی مرتبہ 150 مریضوں کا معائنہ 15 ڈاکٹروں نے کیا تھا۔ فوٹو: عرب نیوز

ڈاکٹر فیصل اکرام کے مطابق جب پاکستانی کمیونٹی کا کوئی فرد اس سینٹر کے لیے عطیہ دیتا ہے تو وہ اس سینٹر کا 10 سال کے لیے ممبر بن جاتا ہے۔ ’اس سے انہیں احساس ہوتا ہے کہ وہ اس سینٹر کے مالک ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ سینٹر اور اس کے لیے فنڈ اکھٹنے کرنے کی مہم کمیونٹی کو بڑے پیمانے پر منظم کرنے کا باعث بنتی ہے۔
پی اے ڈی کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم کمیونٹی سے صرف چندہ نہیں مانگتی بلکہ کمیونٹی کو تمام کاموں میں ساتھ لے کرچلتی ہے اور انہیں ایک بڑے پراجیکٹ کا حصہ بننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
ڈاکٹر فیصل اکرام کا کہنا ہے کہ میڈیکل سینٹر کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے اس وقت انہیں صرف 2.8 ملین درہم درکار ہیں۔

 

پی اے ڈی کے میڈیکل ونگ کی صدر ڈاکٹر نگہت آفتاب کا کہنا ہے کہ لوگوں کو مفت طبی امداد دینے کا منصوبہ کئی سال پہلے ایک چھوٹی مہم کے طور پر چند ڈاکٹروں نے شروع کیا تھا۔ ’ہم نے ہر مہینے کے آخری جمعے کو شوگر، دل کے امراض، ہائپر ٹینشن کے مریضوں اور بخار میں مبتلا بچوں کا معائنہ شروع کیا تھا۔‘
ڈاکٹر نگہت کے مطابق جب فری میڈیکل کیمپ شروع کیا گیا تو پہلی مرتبہ 150 مریضوں کا معائنہ 15 ڈاکٹروں نے کیا۔ ’مریضوں کی تعداد اب 400 سے زائد ہو گئی ہے اور 40 سے زائد رضاکار ڈاکٹر ان کا معائنہ کرتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہم نے سوچا کہ اگر ہم مزید خدمات فراہم کرنا شروع کریں تو اس کے لیے کیا کیا جائے؟ اس دوران قانون میں تبدیلی کی گئی جس کے تحت کسی سوشل کلب کو بھی میڈیکل خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی گئی۔‘
ڈاکٹر نگہت آفتاب کے مطابق اس خواب کی تکمیل اب پاکستان میڈیکل سینٹر کی شکل میں ہو رہی ہے۔  
میڈیکل کے ماہرین کے علاوہ بڑی تعداد میں طالب علم، خواتین اور کمیونٹی کے دوسرے افراد بطور رضاکار سینٹر کے لیے کام کرتے ہیں۔

پاکستان کی نامور اداکارہ بشرٰی انصاری اور کرکٹر شاہد آفریدی بھی اس حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کو سپورٹ کر چکے ہیں۔ فوٹو پی اے ڈی 

پاکستانی تارک وطن احمد اور ان کی بیگم جمیلہ گذشتہ سات سالوں سے اس سینٹر کا وزٹ کر رہے ہیں۔ ’میری بیگم ذیابیطس کی مریضہ ہیں اور انہیں باقاعدہ چیک اپ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں انہیں معائنے کے علاوہ بعض مرتبہ ایک مہینے اور بعض مرتبہ تین تین مہینے تک کی دوائیں مفت ملتی ہیں جو کہ ان پر ایک بہت بڑے بوجھ کو ہلکا کرنے کا سبب بنتی ہے۔‘
پاکستان میڈیکل سینٹر کی تعمیر کے لیے نہ صرف عام لوگوں نے بڑھ چڑھ کر تعاون کیا بلکہ پاکستان کی سلیبریٹیز نے بھی اس منصوبے کی حمایت کی ہے۔ اس مہینے مشہور پاکستانی شاعر انور مسعود پاکستان میڈیکل سینٹر میں ہونے والے مشاعرے میں بھی شریک ہوں گے۔
دبئی کے گذشتہ دورے کے دوران انور مسعود کا پاکستان میڈیکل سینٹر کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’اس سے بڑے فخر کا احساس ہوتا کہ پاکستانی ایک میڈیکل سینٹر تعمیر کر رہے ہیں۔ یہ عمارت آپ کو ملکیت کا احساس دے گی اور آپ کی نسلیں اس پر فخر کرے گی کہ ان کے آباؤ اجداد اس عظیم منصوبے کا حصہ تھے۔‘  
پاکستان کی نامور اداکارہ بشرٰی انصاری اور کرکٹر شاہد آفریدی بھی اس حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کو سپورٹ کر چکے ہیں۔  
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: