ثالث غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں پیدا ہونے والے خلا کو پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر میں بالواسطہ طور پر ہونے والے مذاکرات پیر کو دوسرے ہفتے میں داخل ہوئے، تاہم یہ ابھی تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچے اور ڈیڈلاک کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔
فریقین کی جانب سے اس صورت حال کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اگلے ہفتے غزہ کا مسئلہ حل ہونے کی امید ہے: صدر ڈونلڈ ٹرمپNode ID: 892193
مذاکرات کی تازہ صورت حال سے واقف ایک سرکاری عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’پیر کو بھی دوحہ میں بات چیت ہوئی اور فی الحال معاملہ غزہ میں اسرائیلی افواج کی تعیناتی کے مجوزہ مقامات پر مرکوز ہے۔‘
انہوں نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا ’ثالث پوری طرح کوشش کر رہے ہیں کہ فریقین کے درمیان آنے والے خلا کو پر کیا جائے اور بات چیت کو برقرار رکھا جائے۔‘
حماس کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو جو کہ عسکریت پسند گروپ کی مکمل تباہی چاہتے ہیں، پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

حماس کے حکام نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’نیتن یاہو مذاکرات کے ایک کے بعد دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کرنے کے ماہر ہیں اور کسی معاہدے تک پہنچنے کو تیار نہیں ہیں۔‘
علاوہ ازیں غزہ کی شہری دفاع ایجنسی کا کہنا ہے کہ پیر کو اسرائیلی حملوں میں کم سے کم 22 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان عمارتوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کیا گیا جو دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہے تھے اور وہ حماس اور اسلامک جہاد کے عسکریت پسندوں کے پاس تھے۔‘
اسلامک جہاد کے مسلح ونگ القدس بریگیڈز نے پیر کو ایک ویڈیو فوٹیج جاری کی جس میں اس کے جنگجو شجاعیہ میں اسرائیل کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر فائرنگ کر رہے ہیں۔
اس کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے بتایا گیا کہ ایک جھڑپ میں اس کے تین فوجی اہلکار ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی رات کو جاری ہونے والے بیان میں ایک بار پھر امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگلے ہفتے تک غزہ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم غزہ کے معاملے پر بات کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ اگلے ہفتے ہم اس کو کافی حد تک حل کر لیں گے۔‘
صدر ٹرمپ نے چار جولائی کو بھی جنگ بندی کے حوالے سے کچھ ایسے ہی امید کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگلے ہفتے تک صورت حال بہتر ہو جائے گی، جبکہ اس کے بعد وہ اس قسم کے بیانات دیتے رہے ہیں۔
ایک فلسطینی سورس نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس کی جانب سے مذاکرات میں شریک اعلیٰ عہدیدار خلیل ال حیا اور دوسرے حکام نے دوحہ میں ایک مشاورتی ملاقات بھی کی جس میں اپنے نقطہ نظر اور پوزیشن کو مزید مربوط کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مصر، قطر اور امریکہ کے ثالث اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں کہ اسرائیل کے سامنے فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے ایک ایسا ترمیم شدہ طریقہ کار رکھا جائے جو قابل قبول ہو۔‘